حکومت بنارسی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے اقدامات کرے،صدر کراچی چیمبر

212

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے کہا ہے کہ اورنگی ٹاؤن مارکیٹ بہت پرانی ہے اور اس کا قیام 1958 میں عمل میں آیا جو ہاتھ سے تیار کیے گئے بنارسی کپڑوں کی شاندار مہارت رکھتی ہے لہٰذا دنیا بھر کی اہم مارکیٹوں میں اسے فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ اس مخصوص غیر روایتی آئٹم کی برآمدات کو فروغ دیا جاسکے جو زرمبادلہ کی مد میں خطیر رقم لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اورنگی ٹاؤن میں ہاتھ سے بنارسی کام اگرچہ چھوٹے پیمانے پر کیا جارہاہے لیکن اس کا بھارت میں تیار ہونے والی اس طرح کی مصنوعات سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔بدقسمتی سے سپورٹ کے فقدان کی وجہ سے پاکستان میں تیار ہونے والی بنارسی مصنوعات برآمدی مارکیٹوں میں قابل قدر حصہ حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔حکومت کواس انمول آئٹم کے تیار کنندگان کی مشکلات کو دیکھنا چاہیے اور انہیں برابری کی سطح پر کاروباری مواقع فراہم کیے جانے چاہیے۔ اس کے علاوہ پاکستانی بنارسی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے اقدامات کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل اورنگی ٹریڈرزز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبداللہ بٹرا کی سربراہی میں ملنے والے وفد سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے نائب صدر شاہد اسماعیل، خصوصی کمیٹی برائے اسمال ٹریڈرز کے چیئرمین مجید میمن، مشیر برائے خصوصی کمیٹی برائے اسمال ٹریدرز تنویر باری اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔آغا شہاب نے کہاکہ واقعی یہ پوری قوم کے لیے اعزاز ہے کہ اورنگی ٹاؤن کے بنارسی دستکاری تیار کرنے والوں نے دو بار غلاف کعبہ تیار کرنے کا شرف حاصل کیا لیکن پھر بھی انہیں وہ توجہ نہیں مل رہی جس کے وہ حق دار ہیں۔ انہوںنے اورنگی مارکیٹ کی تاجر برادری کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ کے سی سی آئی کے دروازے ہمیشہ ان کے لیے کھلے ہیں کیونکہ ہم رنگ و نسل اور کاروباری حجم سے بالا تر ہو کر بلاتفریق خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بنارسی مصنوعات کے تیار کنندگان جدت اور ویلیو ایڈیشن پر توجہ دیں اور وہ تمام دستیاب پلیٹ فارم کو استعمال کریں تاکہ اپنی مصنوعات کی مؤثر طریقے سے مارکیٹنگ کرسکیں۔اس ضمن میں انہیں کے سی سی آئی کی ’’ مائی کراچی ‘‘ نمائش میں شرکت کے امکانات کو دیکھنا چاہیے جو اس قسم کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم ہے کیونکہ اس نمائش میں لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں جبکہ غیر ملکی وفود بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اورنگی مارکیٹ میں بنارسی مصنوعات کے علاوہ مختلف مکینیکل اور ماربل مصنوعات کی تیاری بھی کی جارہی ہے جو درجنوں چھوٹے کارخانوں پر مشتمل ہے جنہیں حکومت کی جانب سے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ انہیں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔وفد کے سربراہ عبداللہ بٹرا نے چھوٹے تاجروں کی حمایت پر کراچی چیمبر کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہاکہ چھوٹے تاجر بعض غلط فہمیوں کی وجہ سے اپنے مسائل کے حل کے لیے کراچی چیمبر آنے سے گریزاں ہیں کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کے سی سی آئی صرف صنعتوں کی ٹریڈ باڈی ہے جو حقیقت نہیں بلکہ بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی کے سراج قاسم تیلی کی نگرانی میں کے سی سی آئی بلاتفریق چھوٹے بڑے تمام تاجروں کے مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش ہے۔کے سی سی آئی پوری تاجربرادری خصوصاً چھوٹے تاجروں کی خدمت کررہاہے جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اورنگی ٹاؤن کی چھوٹی فیکٹریوں کو کے سی سی آئی کی مدد درکار ہے لہٰذا کے سی سی آئی ملک کے سب سے بڑا چیمبر ہونے کی حیثیت سے چھوٹے تاجروں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرے۔