پام اسٹیرین پر 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی کو ختم کیا جائے،ظفر محمود

203

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا ایک ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر محمود نے کی۔ اس اجلاس میں ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران کے علاوہ بہت سے جنرل باڈی ممبران نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ آر بی ڈی پام اسٹیرین پر بلاجواز 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی)کو ختم کیا جائے جو ٹوائلٹ اور لانڈری صابن کے لیے بنیادی فیڈ اسٹاک ہے۔ چیئرمین پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ظفر محمود نے کہا کہ صابن کی صنعت لانڈری صابن تیار کرنے کے لیے انیڈیبل ٹیلو کو استعمال کررہی تھی اور اسے بھارت سے درآمد کیا جارہا تھا۔ پچھلے سال اگست میں بھارت سے درآمدات پر پابندی عائد ہونے کے بعد انڈیبل ٹیلو کی درآمد پر بھی پابندی عائد ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں انڈیبل ٹیلو کی درآمد حلال سرٹیفیکیشن سے مشروط ہے اور کوئی دوسرا ملک ایسا نہیں ہے جہاں سے حلال سرٹیفیکیٹ کے ساتھ ٹیلو درآمد کی جاسکے۔ صابن ایک بنیادی شے ہے اور ملک کے ہر شہری کو لانڈری صابن کی ضرورت ہے جو پاکستان کی غریب ترین آبادی استعمال کرتی ہے۔ پام اسٹیرین پر 7فیصد اے سی ڈی بلاجواز مسلط کرنے نیز درآمد روکنے کے بعد صابن ہر غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں طلب میں زبردست کمی واقع ہوگئی ہے ، جس کی وجہ سے ایس ایم ای (SME)سیکٹر میں کام کرنے والی چھوٹی فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں اور موجودہ حالات میں افراط زر کی معیشت کے تحت مزدور اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں۔ صرف بڑی کمپنیاں جو متعدد پروڈکٹس کی پروڈکشن میں مصروف ہیں وہی زندہ ہیں اور چھوٹی سے درمیانے درجے کی کمپنیاں یا تو بند ہیں یا بند ہونے کے دہانے پر ہیں جس کے نتیجے میں مزید ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوجائیں گے ۔ ان حالات میں چیئرمین PSMA ظفر محمود نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ RBD پام اسٹیرین پر اے سی ڈی (ACD) واپس لے ، انڈیبل ٹیلو کو صابن میں حلال سرٹیفکیٹ کی شرط کے بغیر استعمال کرنے کی اجازت دے اور اگر ممکن ہو تو بھارت سے ٹیلو کی درآمد کی اجازت دے کیونکہ حکومت فارماسیوٹیکل سیکٹر کو اس سلسلے میں پہلے ہی اجازت دے چکی ہے۔