صحت و تعلیم کے شعبے تجارتی ادارے بن چکے ہیں، کمشنر کراچی

397
کمشنر کراچی افتخارشالوانی گیس سے ہلاکتوںکی تحقیقات سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کمشنر کراچی افتخار احمد شالوانی نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو کنٹرول ریٹ پر سبزیاں فراہم کرنے کے لیے ایک آن لائن کمپنی کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جو پہلے ضلع ساؤتھ اور اس کے بعد مرحلہ وار شہر بھر میں صارفین کو یہ سہولت فراہم کرے گی، اور معمولی ڈیلیوری چارجز لے گی، بد قسمتی سے ہمارے یہاں صحت اور تعلیم کے شعبے کسی حد تک محض صرف تجارتی ادارے بن کر رہ گئے،منافع کمانا ناجائز نہیں مگر زیادہ منافع کمانا ناجائز ہے، یہ باتیں انہو ں نے مقامی ہوٹل میں کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے اشتراک سے منعقد ہونے والی تیسری پاکستانی ہیلتھ کیئر سمٹ 2020ء سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں، کانفرنس سے پہلے صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز، ایسوسی ایشن کے چیئر مین کوکب اقبال، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر منہاج اے قدوائی، پی ایم اے کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی، پی این سی اے کے ڈائریکٹر جنرل عتیق الرحمن، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، ڈاکٹر سید عمران علی شاہ، بریگیڈئر وقار، شیخ خلیل، محمود باری اور دیگر نے خطاب کیا،کمشنر کراچی نے کہا کہ صحت و تعلیم کے شعبوں میں مطلوبہ توجہ نہ دیے جانے کے باعث ملک کی مجموعی ترقی پر اثر پڑرہا ہے، سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے کہا کہ تھر میں بچوں کی ہلاکت کا بہت شو ر مچایا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ بچے غذائی قلت اور علاج نہ ہونے کے باعث ہلاک ہو رہے ہیں، حالانکہ بچوں کی یہ ہلاکتیں کمزور ماؤں کی وجہ سے ہورہی ہیں کیونکہ 14سال کی عمر میں لڑکیاں وہاں ماں بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گمبٹ میں صوبائی حکومت کے زیرِ انتظام لیور ٹرانسپلانٹ مفت کیا جارہاہے، جے پی ایم سی میں سائبر نائف کا استعمال مفت ہورہاہے، برنس وارڈ سول اسپتال کراچی میں پاکستان بھر سے مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر منہاج اے قدوائی نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد پاکستان سے اتائی ڈاکٹروں کا خاتمہ اور مریض کی حفاظت ہے،ابھی تک ہم نے 3500اتائی کلینک سیل کردیے ہیں، جبکہ 10000ہیلتھ کیئر اسٹیبلشمنٹ رجسٹرڈ بھی کیے ہیں۔