تیس برس تک معیاری سروس فراہم کرنیوالی سرکلر ریلوے 21سال سے بند ہے

186

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی کا شمار دنیا نے ایسے بڑے شہروں میں ہوتا ہے جہاں کوئی ماس ٹرازٹ سسٹم موجود ہی نہیں ہے۔30 برس تک شہریوں کو سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے والی سرکلر ریلوے 21 سال سے بند پڑی ہے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت سے کے سی آر بحال کرانے مصروف دکھائی دیتی ہے،

سال 1969 میں شروع ہونے والی کے سی آر منصوبہ بنانے والوں کی سوچ سے بھی زیادہ منافع بخش اور کارآمد ثابت ہوا،چند سال میں ہی ٹرینوں کی تعداد نے سنچری مکمل کرلی اور لاکھوں لوگ یومیہ سفر کرنے لگے۔لاکھوں کا منافع ہوتا مگر پھر کسی کی ایسی نظر لگی کہ ٹرینین تاخیر کا شکار ہونے لگیں،

جس کا براہ راست اثر مسافروں کی تعداد پر پڑا اور پھر ٹرینوں کی تعداد بھی کم ہوتی چلی گئی۔ آخری پانچ سال تو صرف ایک ٹرین ہی چل پائی اور پھر 1999 میں سرکلر ٹرین مکمل طور پر بند ہوگئی۔

عدالت اعظمٰی کئی برس سے سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے کوشاں ہے۔

تین چیف جسٹس حکومتی نمائندوں اور افسر شاہی کی ڈانٹ ڈپٹ کرتے ریٹائر ہوگئے لیکن سرکلر ریلوے نہ چل پائی تو اور نہ ہی آج چلے کے قابل ہے،

اڑتیس کلو میٹر کے ٹریک پر 25 اسٹیشنز ہیں جس میں صرف 5 کلو میٹر پر تجاویزات ہیں۔ سیاست دان کہتے ہیں گھر نہیں گراسکتے،

نوکر شاہی دو ہاتھ آگے ہیں ہے۔ جب عدالت سختی کرتی تو مشنری لے کر پہنچ جاتی ہے۔ توڑ پھوڑ بھی کرتے ہیں۔ عدالتی احکامات کا غلط استعمال کیا جاتا ہے مگر پھر بھی معاملہ جوں کا توں رہتا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جن کے گھر ٹوٹتے ہیں انہیں متبادل دو،

لیکن اس بار عدالت بھی سمجھ چکی ہے کہ سیاسدان اور سرکاری افسران کیا کھیل کھیلتے ہیں۔ لہذا 6 ماہ کی آخری مہلت دی گئی ہے۔