چھ ماہ میں سندھ سے بلاول کا اقتدار ختم ہونے والا ہے‘ فردوس عاشق

467
سیالکوٹ: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان میڈیا سے گفتگو کررہی ہیں

لاہور،سیالکوٹ(مانیٹر نگ ڈیسک +صباح نیوز) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ 6ماہ میں بلاول زرداری کا سندھ میں اقتدار ختم ہونے والا ہے۔لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بلاول زرداری دن کی روشنی میں سہانے خواب دیکھتے ہیں، 6 ماہ میں حکومت ختم کرنے کی باتیں دیوانے کی بڑھک ہے، سیاسی لولے لنگڑے عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں، کوئی حکومت جانے کے خواب دیکھنے والوں کو ہوش دلائے، ہم ایسے کئی 6 ماہ تک اپوزیشن کے سینے پرمونگ دلتے رہیں گے،سندھ کے عوام اپنے صوبے کے حکمرانوں کو کب تک برداشت کریں گے، سندھ میں ان کا اقتدار 6 ماہ میں ختم ہونے والا ہے۔انہوںنے کہا کہ (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑعوام کے مفاد میں نہیں تھا، (ن)لیگ میں قیادت کا قحط ہے، پارٹی میں زبان بندی کا موسم آیاہواہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا چیمبر خالی پڑا ہے،نوازشریف جب اقتدار سے ہٹتے ہیں تو بیمار ہو جاتے ہیں،انہیں اقتدار سے جڑی لاعلاج بیماری لاحق ہے،دعاگو ہیں نوازشریف جلدازجلد صحت یاب ہو کر وطن واپس آئیں۔ قبل ازیں اپنی ٹوئٹ میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 23 فروری یوم مزاحمت نسواں کشمیر اور مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا سیاہ ترین دن ہے، بھارتی قابض افواج نے نہتی، بے گناہ اور بے یار و مدد گارخواتین کی اجتماعی بے حرمتی کی بھیانک مثال قائم کی،بہادر کشمیری خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے بھارتی ظلم وجبر کے خلاف مزاحمت کی عظیم تاریخ لکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی ان بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے شوہروں کو آزادی کشمیر پر قربان کردیا، ان ماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے لخت جگر وار دیے،بھارتی ظلم کشمیریوں کے صبر و استقلال اور استقامت سے شکست کھا چکا ہے، کوئی جبر و استبداد انہیں حق خودارادیت کی منزل سے دور نہیں کر سکتا،مودی کے فسطائی ایجنڈے اور نفرت کی آگ میں خود بھارت جل رہا ہے، بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کو روندا جارہا ہے،بھارتی مرد وخواتین سڑکوں پر احتجاجاً موجود ہیں، شاہین باغ کا احتجاج 60 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جہاں ہزاروں خواتین مودی کے کالے امتیازی قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔