شمالی شام میں بم باری جاری،بڑی خوں ریزی کا خطرہ

88

نیو یارک ؍ دمشق ؍ انقرہ ؍ پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقے اِدلب میں حملے انسانی المیے کی صورت اختیار کر سکتے ہیں اور اس سے بچنے کے لیے فریقین کو فوری طور پر لڑائی روک دینی چاہیے۔ جنیوا میں نیوز بریفنگ کے دوران عالمی ادارے کے انسانی ہمدردی سے متعلق ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خطے سے 9 لاکھ افراد میں سے 60 فیصد آبادی بری طرح پھنس کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے اور ہمیں بڑی خونریزی کے خطرے کا خوف لاحق ہے۔ اگلے محاذ پر اور اس کے ارد گرد تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ علاقہ بے گھر افراد سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ان مقامات پر بمباری کی جارہی ہے ۔ ادلب سے نکلنے والے لوگ شمال مغربی قصبے عزاز میں ایک یونیورسٹی کی عمارت میں جمع ہیں۔ وہ پناہ کی تلاش میں ہیں جبکہ موسم سخت سرد ہوچکا ہے۔اس لڑائی میں اب تک تقریباً 4 لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اُدھر ترک صدر رجب طیب اِردوان نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شامی صوبے ادلب میں اسدی فوج کو پیش قدمی اور حملوں سے روکے۔ واضح رہے کہ شامی فورسز روسی مدد سے ادلب میں مسلسل کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترک صدارتی دفتر کے مطابق صدر اِردوان نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں ادلب میں اسدی فوج کی جارحانہ کارروائیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ دریں اثنا فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے شام میں کشیدگی کم کرنے کے لیے جرمنی، روس اور ترکی کی قیادت پر مشتمل سربراہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ برسلز میں یورپی یونین اجلاس سے خطاب کے بعد انہوں نے کہا کہ کسی انسانی المیے تک پہنچنے سے قبل ہی ادلب میں جاری لڑائی کو روکنا ضروری ہے۔