فروغ نسیم عدلیہ کو بدنام کرنے کے ماسٹر مائنڈ ہیں‘ کابینہ سے نکالا جائے‘ پاکستان بار کونسل

468

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ عدلیہ کو بدنام کرنے کے ماسٹر مائنڈ فروغ نسیم ہیں،بغیر کسی تاخیر انہیں وفاقی کابینہ سے الگ کیا جائے ،پاکستان بار کونسل نے انور منصور کے بعد فروغ نسیم کو وزیر قانون کے منصب سے فوری ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔بار نے سابق اٹارنی جنرل انور منصورخان کی عدالت عظمیٰ سے غیر مشروط معافی اور استعفے کا خیر مقدم کیا ہے۔پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق انور منصور خان نے کہا کہ متنازع بیان کا حکومت اور متعلقہ شخصیات کو علم تھا، عدلیہ کو بدنام کرنے کے ماسٹر مائنڈ فروغ نسیم ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فروغ نسیم نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کے لیے کام کیا اور اب مزید تاخیر کیے بغیر انہیں وفاقی کابینہ سے فوری الگ کیا جائے۔پاکستان بار کونسل نے فروغ نسیم کے غیر جمہوری اقدامات کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان بار کونسل نے سابق اٹارنی جنرل انومنصور خان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وہ اپنا عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔بار کونسل نے انور منصور خان پر الزام لگایا تھا کہ وہ حکومت کے کہنے پر عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر پاکستان کو ارسال کیے گئے استعفے میں سابق اٹارنی جنرل نے لکھامیرے لیے یہ افسوس کی بات ہے کہ جس بار کونسل کا چیئرمین ہوں اس نے استعفے کے مطالبہ کیا۔ بار کونسل نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ انور منصورخان عدالت سے تحریری معافی بھی مانگیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے جج کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر وزیراعظم مجھ سے ناراض نہیں ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ان سے ناراضی سے متعلق تمام خبریں غلط ہیں۔فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز کی جانب سے دائر جواب میں وزیراعظم کے خاندان پر اعتراض کی مذمت کرتے ہیں، یہ غلط ہے۔وزیر قانون فروغ نسیم نے دعویٰ کیا کہ صدارتی ریفرنس پر وکلا کی اکثریت حکومت کے ساتھ ہے، وکلا مجھے جانتے ہیں، میں نے ہمیشہ آئین، قانون اور عدلیہ کی بالادستی کی بات کی ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ میں نے ہمیشہ وکلا اور عدلیہ کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے۔ وکلا کا ایک دھڑا اختلاف کرتا ہے لیکن وہ میرے بھائی ہیں۔ جج صاحبان کی جاسوسی کبھی ہوئی نہ ہونے دیں گے۔ جب تک میں ہوں ایسا ممکن نہیں ہو گا۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور کے معاملے پر جو کہنا تھا وہ کہہ چکا ہوں۔ پاکستان بار کونسل والے میرے بھائی ہیں۔ ہم ایک دوسرے سے الگ نہیں۔ وکلا میں بھی دھڑے بازی ہے اور سیاسی گروپ موجود ہیں۔ فروغ نسیم نے کہا کہ خالد جاوید کی بطور نئے اٹارنی جنرل پاکستان تقررپر اختلاف کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ خالد جاوید کی سمری بنا کر دی، جب ہی ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔