امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے پر روس کی چھترول

465

کیلیفورنیا: امریکی صدارتی انتخابات کےامیدوار برنی سینڈرز نے اپنی صدارتی مہم کو کامیاب بنانے میں روس کی مدد لینے سے انکار کردیا۔

غیر ملکی خبر ساں ادارے کے مطابق امریکی حکام  نے  امریکی سینیٹراورصدارتی  امیدوار برنی سینڈرز کو آگاہ کیا کہ کریملن (روس کا ایوان صدر) ان  کی صدارتی مہم کو کامیاب بنانے میں مداخلت کر رہا ہے۔برنی سینڈرز نے روس کو متنبہ  کیا ہے کہ وہ 2020 کے انتخابات میں مداخلت نہ کرے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےڈیموکریٹک پارٹی کے 72 سالہ رکن برنی سینڈرز نے کہا کہ انٹیلی جنس نےخبر دی ہے کہ روس 2020 کے صدارتی انتخابات میں مری مہم کو کامیاب بنانے میں مداخلت کررہا ہے۔ میں روسی صدر مسٹر پیوٹن سے کہتا ہوں کہ آپ امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کریں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکام نے سینڈرز کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قانون سازوں کو بھی صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے آگاہ کیاجو دونوں سیاستدانوں کی انتخابی مہموں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

اخبار میں مزید لکھا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ روس صدارتی مہموں میں کس طرح دخل اندازی کر رہا ہے تاہم سرکاری اجلاس میں شریک ہونے والے ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس سینڈرز اور ٹرمپ کی مدد کے لئے جھوٹی اطلاعات اور پروپیگنڈا پھیلانے کی مہموں میں مصروف عمل ہے۔ مزید تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

کریملن کے ترجمان ڈیمتری پیسکوو نے ان الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے جیسے انتخابات نزدیک آتے جائیں گے ہم پر ایسے بے بنیاد الزامات لگتے رہیں گے۔

برنی سینڈرز کے حریف صدارتی امیدوار سینیٹر الیزبتھ  وارن اور سابق نائب صدر جو بیڈن نے کہا کہ انہیں ایسی بریفنگ نہیں ملی ہے اور نہ ہی کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے کہ روس ان کی مہموں کی حمایت کر رہا ہے۔

سینڈرز کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ عین وقت پر واشنگٹن پوسٹ میں یہ خبر لگنے کے پیچھے کوئی سیاسی محرکات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ریاست نیواڈا میں انتخابات سے ایک دن پہلے یہ خبر شائع ہونے کا مطلب کیا ہے؟۔

واضح رہے کہ سن 2018 میں وفاقی تفتیش کاروں نے برنی سینڈرز کی حمایت میں اور 2016 میں دونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں 13 روسیوں پر خفیہ سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام عائد کیا تھا۔