عجیب و غریب واقعات اور نیو ورلڈ آرڈر

1501

دیکھنے میں یہ سارے ہی واقعات نہ صرف مختلف ہیں بلکہ بظاہر ان کا آپس میں کوئی ربط بھی نہیں ہے مگر معموں کے ان ٹکڑوں کو جوڑیں تو بڑی واضح تصویر بنتی ہے۔ پہلے ان واقعات کو دیکھتے ہیں اور پھر ان ٹکڑوں کو جوڑ کر دیکھتے ہیں کہ کیا تصویر بنتی ہے۔ آسٹریلیا میں خوفناک آگ لگ گئی جس نے آناً فاناً نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پورے خطے کو متاثر کیا۔ آسٹریلیا کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے مگر وہاں کی حکومت اپنی پوری کوشش کے باوجود بھی آگ پر قابو پانا تو درکنار، اسے محدود رکھنے میں بھی ناکام رہی۔ کرونا وائرس اچانک چین میں دریافت ہوا اور ایک مہیب صورت اختیار کرگیا۔ اس سیزن میں سوئٹزر لینڈ جیسے ملک میں برف باری نہ ہونے کے برابر رہی۔ سرمائی کھیل اسکی انگ کے لیے وہاں پر مصنوعی برف بچھانی پڑی۔ فروری میں ہی زیوریخ کے باسیوں نے ایک ہی دن میں 20 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت بھی محسوس کیا تو رات میں منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ بھی۔ اسی دن 180 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے طوفان بھی آیا جس کی تباہی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ پیرس اور لندن پے درپے طوفانوں کی زد میں ہیں، جس کی وجہ سے وہاں پر سیلاب نے تباہی پھیلا دی ہے۔ اس برس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سردی معمول سے بہت زاید رہی تو متحدہ عرب امارات کی ریاستوں میںخوب برف پڑی اور پہاڑ برف سے ڈھک گئے۔ ٹڈی دل نے ایشیا میں تباہی پھیلادی ہے۔ اب چین بھی اس کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہوگیا ہے۔ ہر کچھ دن کے بعد کسی نہ کسی مقام پر زلزلے کی خبر آجاتی ہے۔
انسان نے hologram ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرلیا ہے جس کے تحت کسی بھی مقام پر کوئی بھی virtual چیز حتیٰ کہ انسان کو بھی بنا کر پیش کیا جاسکتا ہے جو دیکھنے میں بالکل اصلی ہی معلوم ہوتا ہے۔ مئی 2019 میں جنوبی کوریا میں بیس بال کے ہونے والے ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب میں hologram ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک دیوہیکل ڈریگن پورے اسٹیڈیم میں اپنی پرواز کے کرتب دکھاتا رہا۔ حال ہی میں جنوبی کوریا کی ایک کمپنی نے ایک نو سال کی بچی جو مرگئی تھی، اس کی ماں سے اس کی ملاقات ایک virtual بچی سے کروائی جس نے نہ صرف اپنی ماں سے بات کی بلکہ ہاتھ بھی ملایا۔
اس طرح کے واقعات کی ایک پوری سیریز ہے، میں نے ان میں سے چند واقعات کا ذکر کیا ہے۔ اب ان ٹکڑوں کو جوڑنے سے پہلے دجال کی خصوصیات کو دیکھتے ہیں۔ ان تمام خصوصیات کا مفہوم یہ ہے کہ اس کے پاس طاقت ہوگی کہ چاہے جس جگہ بارش کردے اور چاہے جس جگہ آگ برسادے۔ سارے موسم دجال کے ہاتھ میں ہوں گے۔ زلزلہ لانا بھی اس کی طاقت میں ہوگا۔ سب سے اہم بات یہ کہ وہ جنت اور دوزخ کو سامنے دکھائے گا اور مردوں کو زندہ کردے گا۔ ان خصوصیات کے بیان کے ساتھ ہی یہ صراحت بھی کردی گئی ہے کہ یہ سب کچھ جھوٹ پر مبنی ہوگا یعنی آج کی زبان میں virtual ہوگا۔
دجال کی ان خصوصیات کی روشنی میں مذکورہ بالا واقعات کو دیکھیں تو بہت ساری باتیں از خود سمجھ میں آنے لگتی ہیں۔ ان سب میں سب سے زیادہ بھیانک صورتحال کرونا وائرس کی ہے۔ کرونا وائرس کی حقیقت کے بارے میں اپنے گزشتہ مضامین میں تفصیل سے گفتگو کرچکا ہوں کہ یہ ایک انسان کا بنایا ہوا ہتھیار ہے۔ کرونا وائرس سے اب تک دو ہزار کے قریب اموات ہوئی ہیں۔ ABC News کے مطابق اس کے مقابلے میں 2019-20 کے سیزن میں اب تک صرف امریکا میں 14 ہزار افراد فلو سے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ڈھائی لاکھ متاثرہ افراد کو معالجے کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا۔ امریکی سرکاری ادارے Centre for Disease Control and Prevention (CDC) کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق 2010 سے اب تک امریکا میں ایک تخمینے کے مطابق ہر برس فلو سے 9 سے 45 ملین افراد فلو سے متاثر ہوتے ہیں جن میں سے 140 ہزار سے 810 ہزار افراد علاج کے لیے اسپتال کا رخ کرتے ہیں جبکہ سالانہ اموات کا تخمینہ 12 ہزار سے 61 ہزار افراد کے درمیان ہے۔ کینیڈین CDC کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2017 میں امریکا میں فلو سے 80 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے تھے۔ کینیڈا کے حکام کے مطابق کینیڈا میں فلو سے سالانہ ہلاکت ساڑھے تین ہزار افراد کے قریب ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال یورپ کی بھی ہے۔ اس سے فلو کی ہلاکت خیزی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ مگر کبھی کسی نے نہیں سنا کہ فلو کے مقابلے میں وہ اقدامات کیے گئے ہوں جو کرونا وائرس کے لیے کیے گئے ہیں۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے نام پر چین کے چار صوبوں کے 48 شہروں میں لاک ڈاؤن جیسی صورتحال ہے۔ تقریباً 5 کروڑ شہری اس لاک ڈاؤن سے متاثر ہیں، ان میں سے نصف کے قریب قید جیسی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ ووہان شہر میں شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کے لیے ان کے گھروں کو لکڑی کے شہتیر لگا کر انہیں بند کردیا گیا ہے۔ سرکاری سختی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو صحافی جو یوٹیوب پر ووہان سے متعلق وڈیوز اپ لوڈ کررہے تھے، انہیں گھروں سے اغوا کرکے غائب کردیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک صحافی کے گھر والوں نے بتایا کہ انہیں بعد میں پتا چلا کہ مغوی صحافی کو زبردستی ایک قرنطینہ کیمپ میں مقید کیا گیا ہے جبکہ دوسرے صحافی کا ابھی تک کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔
ووہان میں ایک زبردست ٹیسٹ کیا گیا جس کے نتائج ٹیسٹ کرنے والوں کے نزدیک انتہائی حوصلہ افزا رہے۔ یہ ٹیسٹ تھا کہ تقریباً پانچ کروڑ افراد کو کیسے حراست میں لیا جاسکتا ہے جس پر پوری دنیا میں شور شرابا ہونے کے بجائے اس کی حمایت بھی کی جائے اور کس طرح سے ایک حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرکے ایک قوم کو پوری دنیا میں خوف کی علامت بنایا جاسکتا ہے۔ اس وقت امریکا اور یورپ میں ان چینیوں سے بھی لوگ اچھوت جیسا سلوک کررہے ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے چین گئے ہی نہیں ہیں۔
تو جناب نیو ورلڈ آرڈر کے لیے اسٹیج تیار ہے، سارے ہی ضروری ٹیسٹ کرلیے گئے ہیں جن کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ تو انتظار کرتے ہیں کہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے آغاز کا جس سے پوری دنیا پر نیو ورلڈ آرڈر کا باقاعدہ نفاذ ہوگا۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔