وفاقی کابینہ کا گیس اوربجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

190
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہورہاہے

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے اصولی اتفاق کیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 16 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا گیا جب کہ کمشنر ایس ای سی پی کی تعیناتی کا ایجنڈا اور احساس پروگرام میں ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرنے سے متعلق بریفنگ موخر کردی گئی۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اصولی اتفاق کیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے، کابینہ نے بچوں کے حقوق سے متعلق قومی کمیشن کے قیام ، وزارت بین الصوبائی رابطہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا مستقل سیکرٹریٹ قائم کرنے، پاکستان نرسنگ کونسل کے ممبران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ریلیف پیکج کے بعد اشیاکی قیمتوں کی مسلسل مانیٹرنگ اور دالوں کی قیمتوں میں کمی کے لیے امپورٹ ڈیوٹی کم کرنے سے متعلق لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی جب کہ وزیراعظم نے ایف آئی اے سے چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ ایف آئی اے 2 ہفتوں چینی کی قیمتوں سے متعلق تحقیقاتیرپورٹ پیش کرے۔وزیراعظم نے بچوں کی زندگی بچانیوالی غذا کی دستیابی یقینی بنانیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی لائف سیونگ غذا کی امپورٹ پر عائد پابندی ختم کی جائے اور قیمتوں میں واضح کمی کیلیے اقدامات کیے جائیں۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی بات ہوئی۔کابینہ اجلاس میں نعیم الحق کے درجات کی بلند کیلیے دعا کی گئی ۔ وزیراعظم نے باضابطہ کابینہ اجلاس شروع ہونے سے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے دورہ پر وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی اور ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور سیکرٹری جنرل کے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے حوالے سے دلیرانہ بیان پر کابینہ کو اعتماد میں لیا اور سیکرٹری جنرل کے اس بیان کو قابل تحسین قرار دیا ۔ وزیراعظم نے لاوارث بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ ملک میں الیکشن کے عمل کو صاف شفاف بنانے کیلیے پارلیمنٹری کمیٹی ہنگامی بنیادوں پر کام کرے اور انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جدید ٹیکنالوجی کیلیے ضرورت پڑنے پر قانون میں موجود سقم دور کیے جائیں ۔ اجلاس کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں روز بروز کمی آرہی ہے۔ قیمتوں میں کمی کیلیے یوٹیلٹی سٹورز اہم کردارادا کررہے ہیں ۔ عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے مشیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت کی اولین ترجیح احساس پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد اور ان کے خاندان ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کم تنخواہ والا طبقے کو ریلیف دینا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر وہ لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے جس سے کم تنخواہ والے افراد کی مشکلات کو کم کرنے میں حکومت اپنا کردارادا کرے ۔ وزیراعظم نے یوٹیلٹی سٹورز کے ایم ڈی کو طلب کرکے ہدایت دی کہ آزاد کشمیر اور فاٹا میں قائم گھی ملوں سے گھی خریدے کیونکہ وہاں ٹیکس نہیں ہے اگر وہاں سے سستا گھی ملتا ہے تو اس کا فائدہ عوام تک منتقل ہو اور پھر مصنوعی بحران سے بھی نکلا جاسکے۔ کابینہ نے گندم کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور بتایا کہ اس وقت ملک میں 28 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے جو ملکی ضروریات کیلئے کافی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کل صبح سندھ اور کے پی کے کیلئے ایک ایک لاکھ ٹن گندم بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبوں کو پابند بنایا جارہا ہے کہ وہ اپنی بروقت گندم کی خریداری کو یقینی بنائیں کابینہ کو بتایا گیا کہ اس سال گندم کی خریداری کا ٹارگٹ ساڑھے 42 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے اس میں سے پاسکو 18 لاکھ ملین ٹن پنجاب 4.50ملین ٹن ،سندھ 104 ملین ٹن، خیبرپختونخوا0.45 ملین ٹن اور بلوچستان کیلئے 0.10ملین ٹن ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے صوبوں کو ایک بار پھر باور کروایا کہ وہ صوبے جو چالاکی کرتے ہوئے جان بوجھ کر خریداری کے عمل سے لاتعلق رہے وہ مقررہ اہداف کی خریداری کو یقینی بنائیں ۔ پہلے بھی اہداف کے مطابق گندم نہ خریدنے والے صوبوں کی وفاق نے مدد کی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ گندم کے مسئلے سے متعلق رپورٹ ایک ہفتہ بعد پیش کی جائے گی۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ رئیل اسٹیٹ مافیا نے اناج کی ذخیرہ اندوزی کرکے بحران پیدا کیا۔گندم اور چینی کے بحران کے ذمہ دار شکنجے سے بچ نہیں سکیں گے ۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ماہ رمضان سے پہلے اشیائے ضروریہ کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلیے وافر مقدار میں سٹاک پر نظر رکھی جائے تاکہ رمضان میں کسی اشیاء میں عدم استحکام نظر نہ آئے