تفہیم المسائل

375

نابالغ کا بغیر وضو تلاوتِ قرآن
سوال: جو طالب علم نابالغ ہوتے ہیں استنجا نہیں کرتے اور بغیر وضو کے قرآن پاک یا قاعدے یا پنج پارے اٹھا کر اس میں تلاوت کرتے ہیں، قرآن وحدیث کی رو سے وضاحت فرما دیجیے۔
جواب: بچوں کے لیے قرآن مجید، قاعدہ، پنج پارہ وغیرہ کو بغیر وضو چھو لینا اور ہاتھوں میں اْٹھا کر پڑھ لینا درست ہے، البتہ بچوں کو عادت ڈالنی چاہیے کہ وہ وضو کے ساتھ قرآن مجید، پنج پارے اور قاعدہ اْٹھائیں اور ان کو وضو کا طریقہ واستنجا کے آداب بھی سکھانے کی کوشش کی جائے۔
لڑکی کا شادی سے پہلے ذاتی گھر کا مطالبہ
سوال: ایک بالغہ عاقلہ بچی کا رشتہ والدین نے ایک صالح نوجوان کے ساتھ طے کیا، لڑکا ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہے، اس کا ماہانہ وظیفہ اتنا ہے کہ گھر کا کرایہ اور بل وغیرہ اور نان ونفقہ کے خرچے کی ادائیگی کرسکتا ہے، بچی کی شرط ہے کہ میں شادی اس شرط پر کروں گی کہ پہلے اپنا ذاتی گھر خریدے، کیا بچی کا یہ شرط لگانا درست ہے؟
جواب: بلاشبہ شریعت مطہرہ نے نکاح کے بعد خاوند کے ذمے اس بات کو لازم کیا ہے کہ وہ بیوی کے لیے نان ونفقہ کا بندسبت کرے، لیکن اس کے ساتھ شریعت نے ان چیزوں کے بندوبست کرنے میں خاوند کی مالی حیثیت کا اعتبار بھی کیا ہے، جیسے قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے۔ ترجمہ: ’’خرچ کرنے والا اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس کی مالی حالت تنگ ہو وہ اس ہی میں سے خرچ کرے جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے، اللہ کسی کو مکلف نہیں بناتے مگر اسی کا جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے‘‘۔ (سورۃ الطلاق :7)
خاوند شرعی طور پر اپنی مالی حیثیت کے مطابق ان چیزوں کے بندوبست کرنے کا مکلف ہے۔ لہٰذا مذکور صورت میں اگر لڑکے کی مالی حیثیت اتنی ہے کہ وہ گھر کے کرایہ، بجلی وغیرہ کا بل اور نان ونفقہ وغیرہ دینے پر قادر ہے، تو لڑکی کا اس سے ذاتی مکان کا مطالبہ کرنا اس صورت میں شرعی طور پر ایک ناجائز مطالبہ ہے اور اس کے ساتھ صرف اسی بنا پر ایک دین دار رشتے کو ٹھکرانا غیر مناسب عمل ہے، حالانکہ احادیث میں ایسے رشتے کو ترجیح دینے کی ترغیب دی گئی ہے اور رد کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے۔
شوہر اور بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق
سوال: بیوی کے حقوق شوہر کی طرف کیا ہیں؟ اور شوہر کے حقوق بیوی کی طرف کیا ہیں؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں تفصیلاً راہنمائی فرمائیں۔
جواب: بیوی کے حقوق شوہر پر مندرجہ ذیل ہیں:
بیوی کے لیے نان ونفقہ اور رہائش مہیا کرنا، مہر ادا کرنا، اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا، بلاوجہ نہ مارنا، چہرے پر نہ مارنا، اس کے ساتھ خوش طبعی کرنا، اس کے بشری تقاضوں کا خیال رکھنا اور ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان عدل وانصاف کو قائم رکھنا۔
شوہر کے حقوق بیوی پر مندرجہ ذیل ہیں:
جائز امور میں شوہر کی بات ماننا، اس کی غیر موجودگی میں اس کے مال اور عزت وآبرو کی حفاظت کرنا، اچھے اخلاق اور خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آنا، اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے صدقہ نہ کرنا، جس کو شوہر ناپسند کرتا ہو ان کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دینا، شوہر کے لیے زیب وزینت اختیار کرنا، رہائش وغیرہ کے حوالے سے شوہر کی رائے کو ماننا، شوہر جب بشری تقاضے کا مطالبہ کرے تو بلاعذر انکار نہ کرنا اور شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ نہ رکھنا۔
(بشکریہ، ماہنامہ الفاروق، کراچی)