اٹارنی جنرل نے استعفیٰ دیا نہیں ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے،وزیر قانون

409

وفاقی وزیر قانون  فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے استعفیٰ دیا نہیں ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے، انور منصور خان نے سپریم کورٹ میں حیران کن اور غیر مصدقہ دلائل دیئے تھے۔

فروغ نسیم اٹارنی نے جنرل آف پاکستان انور منصور خان کے استعفے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے استعفیٰ دیا نہیں  ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے، انور منصور خان نے سپریم کورٹ میں حیران کن اور غیر مصدقہ دلائل دیئے تھےجس پروزیراعظم نےنوٹس لیتے ہوئےاٹارنی جنرل کو عہدے سے ہٹانے کا کہا۔

فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت میں بیان جمع کرانے کے بعد اٹارنی جنرل سے کہا کہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں، جس پرانہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

وزیرقانون نے کہا کہ سپریم کورٹ پر دلائل پر وزیراعظم، صدر مملکت، شہزاد اکبر اور میں نے تحریری جواب جمع کرایا ہے کہ ہمارا اٹارنی جنرل کے بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، آئین اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرکا بھی  کہنا ہےکہ وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے پر اٹارنی جنرل انور منصور خان کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے،انہوں نے استعفیٰ خود سے نہیں دیا ہے۔

واضح رہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فل کورٹ بینچ میں منگل کو اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فل کورٹ میں ایسے ججز بھی موجود ہیں جنہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس تیار کروایا ہے۔

اس پر ججز کا سخت ری ایکشن آیا اور اٹارنی جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ ہمیں نام بتا دیں کہ کونسے ججز ہیں،جنہوں نے پٹیشن ڈرافٹ کرایا ہے، اس موقع پر عدالت میں اٹارنی جنرل نے مزید کچھ نہیں کیا، جس پر عدالت انہیں مزید دلائل جاری رکھنے کا کہا۔

بعد ازاں جسٹس باقر نے میڈیا نمائندگان کو پابند کیا کہ وہ اس کارروائی کو رپورٹ نہ کریں کیونکہ اس میں عدالت کو سکینڈلائزڈ کیا گیا ہے۔