شیخ رشید نے پرانی کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ناممکن قرار دے دی

738

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پرانی کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرانا ریلوے ٹریک کچھ اور تھا وہ اب ممکن نہیں ہے،پرانے سرکلر ریلوے ٹریک پر 24سڑکیں بن چکی ہیں وہاں 24 پھاٹک کہاں بنیں گے؟ اب کے سی آر ایک نئی ٹرین ہوگی، پرانی بات نہ کریں، ابھی تو نئی کے سی آر کے 24 اسٹیشن بن جائیں وہی بہت ہے،

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر سندھ حکومت سے کوئی اختلاف نہیں، ریلوے اور سندھ حکومت مل کر کے سی آر بنائیں گے، کے سی ا?ر چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کا 2 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے،ریلوے ٹریک پر تجاوزات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 30 دن میں ریلوے اراضی کو خالی کروالیں گے،متاثرین کو متبادل کے طور پر کہیں منتقل کرنا ہے یا نقد رقم دیں،اس کا فیصلہ آئندہ ماہ تک کریں گے،

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کے بعد ریلوے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مارچ میں کوئی مارچ نہیں ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن دھرنا نہیں دیں گے، وہ اگر دھرنا دیں گے تو دھر لیے جائیں گے۔جو مرضی چاہیں مہم چلا لیں مگر وزیرِ اعظم عمران خان 5 سال پورے کرنے جا رہے ہیں۔کابینہ میں فیصلہ ہوا تھا کہ مریم کو نہ جانے دیا جائے۔ نہ تو سابق وزیر اعظم نواز شریف واپس آرہے ہیں اور نہ ہی ان کی صاحبزادی مریم نواز باہر روانہ ہو رہی ہیں،

کراچی سرکلر ریلوے2ارب ڈالرز کا منصوبہ ہے۔ وفاق اور سندھ حکومت میں فریم ورک منصوبے پر اتفاق ہو گیا ہے، سندھ حکومت کے سی آر عملی طور پر مکمل کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سے تاریخی ملاقات ہوئی ہے،

سپریم کورٹ کی ہدایت پر30 روز میں تجاوزات خاتمہ کرینگے جبکہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا طریقہ کار سندھ حکومت سے آئندہ ملاقات میں طے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کے یو ٹی سی کو دوبارہ بحال کردیا ہے۔ٹریک کے ایک سو پچاس فٹ زمین خالی کروارہے ہیں۔ساڑھے چار کلو میٹر کا ایریا باقی رہ گیا ہے،

سندھ حکومت اور ریلوے میں کوئی اختلاف نہیں اور ہم مل کر کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) بنائیں گے۔ وفاق اور سندھ حکومت میں فریم ورک منصوبے پر اتفاق ہو گیا ہے۔کراچی کے منصوبے سندھ حکومت ریلوے سے زیادہ عملی طور پر مکمل کرنا چاہتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘کے سی آر سی پیک کا معاہدہ ہے، کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق جلد چین کے سفیر کراچی آئیں گے اور ان کے ساتھ ہم مل کر پریس کانفرنس بھی کریں گے،

مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے اعلان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘مارچ تک جو مرضی چاہے مہم چلالیں، عمران خان 5 سال پورے کریں گے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)کچھ نہیں کرنے جارہے۔ امید ہے کہ مولانا فضل الرحمن خود دھرنا نہیں دیں گے اور اگر انہوں نے دھرنا دیا تو وہ اب دھر لیے جائیں گے اس دفعہ ان کے ساتھ وی آئی پی سلوک نہیں ہوگا،

انہوں نے کہا کہ گندم کے بحران کے ذمہ داروں کو عمران خان سزا دیں گے وہ کسی کو ایسے جانے نہیں دیں گے’۔انہوں نے دعوی کیا کہ ‘حیات ایجنسی سے لے کر جتنی ریلوے کی زمینیں ہیں اور جو اسٹاک ایکسچینج کے پلاٹ ہیں یہ سب کیس لے کر ہم عدالتوں میں جارہے ہیں اور اس سے جتنا پیسہ ملے گا وہ کے سی آر میں لگائیں گے اور سندھ حکومت کو بھی دیں گے،

وزیر ریلوے نے کہا کہ ‘اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ریلوے کی پینشن کا معاملہ اٹھائیں گے اور اسے وفاق کے کھاتے میں ڈالنے کی منظوری دلوائیں گے’۔انہوں نے کہا کہ آج پنجاب کی فارنزک لیبارٹری کی رپورٹ میں مجھے درست ثابت کیا گیا ہے کہ اور بتایا گیا ہے کہ تیز گام سانحے میں جو آگ لگی وہ سلینڈر کی وجہ سے لگی تھی،

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘عدالتوں کے آگے حکومت بے بس ہے اور عدالتیں جو احکامات دیتی ہیں اس پر حکومت کو عمل کرنا ہوتا ہے’۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے بچپن نہیں جوانی کے کیس ہیں۔کابینہ میں فیصلہ ہوا تھا کہ مریم کو نہ جانے دیا جائے،

نہ تو سابق وزیر اعظم نواز شریف واپس آرہے ہیں اور نہ ہی ان کی صاحبزادی مریم نواز باہر روانہ ہو رہی ہیں۔آٹے اورچینی کے بحران کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر غلطی ہوئی۔ آٹے اور چینی کے بحران کے معاملے پر متعلقہ حکام کی جانب سے غفلت برتی گئی تھی۔ ملک کی تاریخ میں کسی بھی رہنما نے کبھی بھی اپنی غلطی قبول نہیں کی،

مہنگائی کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔کابینہ اجلاس ملتوی ہونے پر انہوں نے کہا کہ کیبنٹ کی میٹنگ اچھی تجاویزکی تیاری کے باعث تاخیر سے ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب کا آرڈیننس نائیک صاحب اور فروغ نسیم مل کر بنا رہے ہیں،

اس سے قبل وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی،جس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ، وزیر اعلی کے مشیر قانون مرتضی وہاب، ایڈووکیٹ جنرل سلمان سمیت دیگر اعلی حکام بھی شریک تھے۔ملاقات میں بتایا گیا کہ کے سی آر 2 ارب روپے کا منصوبہ ہے اور اس کی بحالی میں 24 کراسنگز ہیں جنہیں ٹھیک کرنا ہے،

اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے سی آر بنانے کے لیے پر عزم ہے اور اس منصوبے کا 15 فیصد، 40 ارب روپے دینے کے لیے تیار ہے۔ملاقات میں 4 ہزار 600 سے زائد متاثر عوام کو معاوضہ ادا کرنے پر غور کیا گیا،

وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ خالی کروائے گئے ٹریک پر چیک پوسٹ بنائیں گے۔ملاقات میں وزیر اعلی سندھ اور وزیر ریلوے نے اس حوالے سے ایک کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے،

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے کیس میں ریلوے کی زمین پر بنے پلازے ایک ہفتے میں گرانے کا حکم دیتے ہوئے جلد کے سی آر کی بحالی کا حکم دیا تھا۔