کیماڑی میں زہریلی گیس سے اموات کی اصل وجہ سامنے آگئی

610

کراچی: کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس پھیلنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے خون کے نمونوں میں سویابین ڈسٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

گذشتہ رات کمشنر کراچی نے کچھ سیمپلز کراچی یونیورسٹی کے ’ریسرچ انسٹیٹوٹ آف کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ جامعہ کراچی میں متاثرہ لوگوں کے پیشاب اور خون کے سیمپل بھیجوائے گئے تھے جس پر ڈاکٹر پروفیسر اقبال چوہدری کی نگرانی میں سائنسدانوں کی پوری ایک ٹیم نے تحقیق کی۔

جامعہ کراچی نے رپورٹ تیار کرکے کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے جس میں جاں بحق افراد کے خون کے نمونوں میں سویابین ڈسٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سویا بین کی لوڈنگ کا ایک طریقہ کار ہے، جس کو فالو نہ کرنے سے دیگر ممالک میں بھی اس طرح کی اموات کے واقعات ہوئے ہیں،سویابین ڈسٹ کا مسئلہ 2 سال قبل اسپین میں ہوا تھا جہاں متعدد افراد متاثر ہوئے تھے۔

دوسری جانب پاکستانی عالمی ایوارڈ یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمن نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سویابین کی آف لوڈنگ کے طریقہ کار کو فالو نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے 24 گھنٹے میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویابین میں کچھ الرجکلز پارٹیکل ہوتے ہیں جو پھیل جائے تو کمزور دل افراد اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جب سویا بین کی لوڈنگ ہورہی ہو تو اس کو کور کردینا چاہیے، اس میں شامل ایرو ایلرجنسAero Allergens) ) پارٹیکل شامل ہوتے ہیں، جو انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے،جس جہاز میں سویا بین آیا تھا اس کراچی سے دور رکھا جائے،تاکہ اور اموات سے بچا جاسکے ۔

انہوں نے عوام کے لیے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس جگہ سے گزرنے سے گریز کیا جائے، احتیاطی طور پر ماسک کا استعمال کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دو روز سے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس کے اخراج سے اب تک 14 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

مبینہ زہریلی گیس سے علاقے کے 300 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے اکثر اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے اسپتال میں 10 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔