بلو چستان میں ہر طرف پسماندگی اور مایوسی کے ڈیرے ہیں،سراج الحق

92

جعفر آباد( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک معاشی زبوں حالی ، غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کے بدترین حصار میں ہے ۔ بلوچستان میں ہر طرف پسماندگی ، مایوسی اور ناامیدی کے ڈیر ے ہیں۔ ملک کو جس گمبھیر صورتحال سے دوچار کر دیا گیاہے اس سے نکلنے کے لیے خوف خدا رکھنے والی دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے اور ملک و قوم کی یہ ضرورت صرف جماعت اسلامی پوری کر سکتی ہے ۔ ملک کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے کے ذمے دار سابق اور موجودہ حکمران ہیں ۔70 سال سے قوم کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل جاری ہے ایک جاتاہے تو دوسرا آجاتا ہے اور پھر حکمران رہنے والی پارٹیوں سے نکلنے والوں کو جمع کر کے نئی پارٹی بنادی جاتی ہے ۔ اپوزیشن کا ہر لیڈر ہر طرف تباہی و بربادی کا رونا روتاہے ، جب وہ خود حکومت میں آتاہے تو اسے ہر طرف ہریالی اور خوشحالی نظر آتی ہے ۔ جماعت اسلامی بغیر کسی اقتدار اور اختیار کے غریب عوام کی مدد سے ہزاروں یتیم بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کے پروجیکٹس چلارہی ہے، قوم پرست پارٹیاں اور لیڈر ملک کی کیا خدمت کریں گے وہ تو اپنی قوموں کے غریب لوگوں کی بھی پروا نہیں کرتے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوںنے صحبت پور جعفر آباد میں کھوسہ قبیلے کے سردار میر مہر اللہ خان کھوسہ کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی و سابق رکن اسمبلی اسد اللہ بھٹو اور گاجانی قبیلے کے عبدالرشید گاجانی ، جمعہ خان گاجانی ، مولانا عبدالحق ہاشمی اور علاقے کے عمائدین بھی بڑی تعداد میں موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ روپیہ بے قدری کا شکار اور شرح ترقی رک چکی ہے ۔ لوگ اپنے بچوں کو فروخت اور اپنی موت کی دعائیں کرنے پر مجبور ہیں ۔ پورے پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان کی سڑکیں خراب ہیں۔ لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔ اسکول، کالجز اوراسپتال نہیں ہیں ۔ بلوچستان کے قدرتی وسائل اور معدنیات کا جو فائدہ یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے تھا ، وہ نہیں مل رہا۔ بلوچستان کے حکمرانوں نے بھی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی ملک کے مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کی آواز ہے ہم نے اقتدار کے ایوانوں کے اندر اور باہر بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسائل محض موجودہ حکومت کے پیدا کردہ نہیں اور نہ یہ 18 ماہ کی کہانی ہے ، سالہا سال سے بلوچستان اسی طرح محرومیوں کا شکار چلا آرہاہے ۔ حکمرانوں کا رویہ کبھی بھی بلوچستان کے ساتھ قابل ستائش نہیں رہا ۔4 عشروں سے بلوچستان کی محرومیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ اقتدار میں آنے والے سب اچھا ہے کا ورد کرتے ہیں اور اقتدار سے جانے والے کچھ بھی اچھا نہیں کا رونا روتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان ترقی کرے گا تو کراچی سے خاران اور بنوں سے کاغان تک پورا ملک ترقی کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ مسائل کا حل صرف نظام مصطفیؐ کے نفاذ میں ہے ، قوم اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دے ۔