حکومت کا کوئی منشور ہے نہ نظریہ ،معیشت سدھارنے کے دعوے ہوا میں تحلیل ہوگئے ،سراج الحق

357
جعفر آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق استقبالیہ سے خطاب کررہے ہیں

لاہور ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں پیاروں کے وارے نیارے ہیں۔وزیر اعظم کے پیارے راج دلارے اور باقی سب بے چارے ہیں۔وزیر اعظم کو ’’زیادہ یوٹرنز لینے والا بڑا آدمی ‘‘ کا فلسفہ چھوڑناہوگا۔ وزیر اعظم اپنی کسی بات پر توقائم رہیں ،کوئی ایک وعدہ تو پورا کریں ۔ حکومت کا کوئی منشور ہے نہ یہ کسی نظریے کی بنیاد پرآئی ہے ۔ کرپشن ختم کرنے اور معیشت سدھارنے کے سارے دعوے ہوا میں تحلیل ہوچکے ۔خود کو احتساب سے بالا تر سمجھنے والے دوسروں کا احتساب نہیں کرسکتے ۔غربت ،مہنگائی اور بے روز گاری کے ہاتھوں تنگ عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کرتے ہیں۔جھونپڑیوں والوںنے عالی شان محلوں کا محاصرہ کرلیا تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ظلم و جبر کا استحصالی نظام تلپٹ ہونے والا ہے ۔ظلم کے نظام پر خاموش رہنا سب سے بڑی منافقت ہے ۔قوم نے جرنیلوں اور سیاسی پارٹیوں کو بار بار آزمایا،اب ایک موقع نظام مصطفیؐ کو دیں۔نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہی تمام مسائل کا حل ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوٹھ میر سردار خان لاشاری جعفر آباد میں رئیس خادم حسین لاشاری کی طرف سے اپنے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔استقبالیہ تقریب میں نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹوایڈووکیٹ ،امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق بلوچ ،عبد المجید بادینی بھی موجود تھے ۔تقریب میں معززین علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ بڑا لیڈر وہی ہے جو زیادہ یوٹرنز لیتا ہے لیکن یہ فلسفہ کسی مسلم حکمران کو زیب نہیں دیتا ۔وزیر اعظم کو اپنے عہد و پیمان اور وعدوں کا پاس رکھنا اور اپنے اعلانات پر عمل کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اب تک اپنا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کیا۔ اب تک حکمرانوں نے ملک و قوم کو سوائے پریشانیوں اورمشکلات کے کچھ نہیں دیا ۔72سالوں سے ملک پر ایک ہی طبقہ اور ایلیٹ کلاس مسلط ہے جس نے کرپشن ،اقرباء پروری اورذاتی مفادات کی تکمیل کو ہی اپنی کارکردگی سمجھا ،قومی خزانے کو لوٹ کر باہر منتقل کیا اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لیکر قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑا۔انہوں نے کہا کہ ملک پر جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ داروں کی حکمرانی ہے ،جو قوم کا خون چوس کر اس کے مستقبل سے کھیلتے رہے اور عوام بھی انہی سانپوں اور بچھوئوں کو دودھ پلاتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ پون صدی میں ایک دن کیلیے بھی ملک میں قرآن اور شریعت کے نظام کو نہیں آزمایا گیا حالانکہ اللہ کا عطا کردہ نظام ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے معدنی اور قدرتی وسائل کو صوبے کی ترقی کیلیے استعمال نہیں کیا گیا ،بلوچستان میں ہرجگہ پسماندگی ،محرومیاں اور مجبوریاں نظر آتی ہیں۔صوبے میں تعلیم،صحت اور روزگار کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔یہاں کے حکمرانوںنے عوام پر فرعونی نظام مسلط کیے رکھا ۔انہوں نے کہا کہ جعفر آباد بلوچستان کے زرخیز ترین علاقوں میں سے ایک ہے مگر یہاں کے عوام آج بھی پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں ۔ انسان ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے چاند پر پہنچ گیا ہے جبکہ ہمارے ہاں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سڑکیں موہن جوداڑوکا نقشہ پیش کررہی ہیں ،لوگوں پر ایک خوف مسلط ہے ،ہر کوئی فریادی ہے مگر یہاں کوئی فریاد سننے والا نہیں ۔ دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے اوستہ محمد میں سردار ہارون خان جمالی کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کی اور میر عطاء اللہ خان بلیدی سے بھی ملاقات کی۔