شہر قائد کی پولیس نے زیریلی گیس سے6ہلاک اور درجنوں افراد کے متاثر ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کر لیا،جبکہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا ۔

334

کراچی(اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کی پولیس نے کیماڑی میں زیریلی گیس سے6 افراد کی ہلاکت اور درجنوں افراد کے متاثر ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کر لیا،کیماڑی واقعہ میں جاں بحق افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا، ایک میت آبائی گاﺅں روانہ کردی گئی جبکہ دوسروں کی تدفین کردی گئی۔ پولیس کے اعلی حکام نے معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک تمام گیسوں، کیمیکلز اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی نقل و حرکت بھی فوری روکنے کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس اخراج سے 6 افراد کی موت اور درجنوں متاثر ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں اعلی پولیس حکام نے متعلقہ حکام سے رابطہ کر لیا،

پولیس حکام نے کہا ہے کہ گیس، کیمیکلز اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی ترسیل فوری طور پر محدود کی جائے، کمپنیوں سے زود اثر نہ ہونے کی گارنٹی بھی لی جائے۔اعلی پولیس حکام نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ کمپنیوں سے سرٹیفکیٹ اور گارنٹی لیے بغیر کسی کنٹینر کی نقل و حرکت نہ کی جائے،اصل صورت حال کا پتا لگنے تک کنٹینرز کو کیماڑی تک ہی محدود رکھا جائے، ہو سکتا ہے زود اثر گیس کے مزید کنٹینرز ابھی بھی موجود ہوں، ایسٹ اور ویسٹ ہارف کو بھی مکمل طور پر سرچ کیا جائے، سلنڈر اور کیپسول کے شکل والے کنٹینرز کو بالخصوص چیک کیا جائے۔پولیس حکام نے کراچی یونی ورسٹی پی سی ایس آئی آر اور کیمسٹری ڈپارٹمنٹ سے مدد لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یونی ورسٹی کے متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے واقعے کی وجوہ کا پتا لگایا جائے۔

دوسری جانب پولیس نے کیماڑی زہریلی گیس اخراج کے واقعے میں مرنے والوں کی تعداد سے متعلق تصحیح کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کے اخراج سے 6 نہیں 5 اموات ہوئیں، ایک جاں بحق خاتون کا نام 2 اسپتالوں میں لکھے جانے سے غلط فہمی ہوئی، کیماڑی کے اسپتال میں نام یاسمین لکھوایا گیا جب کہ اسی خاتون کا نام کھارادر کے اسپتال میں مسرت یاسمین لکھوایا گیا، پر اسرار گیس کے اخراج سے مجموعی طور پر 132 افراد متاثر ہوئے، واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

جبکہ ذارائع کے مطابق خواتین ، ایک بچہ اور 3 مرد شامل ہیں ہلاک شدگان کی شناخت معمار بی بی،یاسمین، رضوان، عظیم اختر،احسن اور رابش کے نام سے ہوئی،گیس اخراج کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والی خاتون معمار بیگم کی نماز جنازہ پیر کو بعد ظہر ادا کردی گئی، گیس اخراج سے جاں بحق ہونے والا نوجوان محمد احسن پولیس افسر عمر فاروق کا بیٹا اور نجی یونیورسٹی میں بی سی ایس کا اسٹوڈنٹ تھا۔جیکسن پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والی ایک خاتون مسرت یاسمین کی لاش لواحقین راولپنڈی لے گئے ہیں اور متوفیہ عظیم بیگم زوجہ منشی خان مسان روڈ کی رہائشی تھیں ، عظیم بیگم کی لاش کتیانہ میمن اسپتال لے جائی گئی تھی۔پولیس کے مطابق نجی اسپتالوں کی انتظامیہ نے تمام افراد کے ڈیتھ سرٹیفیکٹ جاری کئے ہیں، جن میں وجہ موت درج کی گئی ہے۔

دوسری جانب پراسرار گیس یا کیمیکل کی بو سے متاثر ہوکر جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا جن میں سے ایک میت آبائی گاﺅں روانہ کردی گئی ہے دیگر میتوں کو کراچی میں سپردخاک کیا گیا ہے۔پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی کے مطابق لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح یا سول اسپتال لایا جانا تھا مگر پیرکی دوپہرتک کوئی ایک لاش بھی سرکاری اسپتال نہیں لائی گئی، پانچوں لاشیں لواحقین نجی اسپتالوں سے گھر لے گئے۔ڈاکٹر قرار عباسی کے مطابق طویل علالت کے بعد اسپتال میں انتقال کرجانے والے افراد کا پوسٹمارٹم ضروری نہیں ہوتا لیکن کسی بھی اچانک واقعہ میں ابتدائی طبی امداد کے دوران مرجانے والوں کا پوسٹمارٹم ضروری ہوتا ہے۔

کیماڑی جیسے پراسرار واقعہ جس کے کوئی ظاہری شواہد سامنے نہ آسکیں تو ایسے افراد کے مرنے کی وجہ پوسمارٹم یا کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ سے پتہ چل سکتی ہے، مگر ایسا نہیں کیا گیا، اس واقعہ میں ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران جاں بحق ہونے والی خاتون کو کراچی میں ہی سپراد خاک کردیا گیا ہے۔جیکسن پولیس کے مطابق تمام افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے بھر پور کوشش کی گئی مگر لواحقین مشتعل تھے اور پوسٹمارٹم کرانے سے منع کردیا۔