طیب اردوان نے امت مسلمہ کی نمائندگی کا حق ادا کیا، سراج الحق

843

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر طیب اردوان کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ طیب اردگان کا خطاب عالم اسلام کے سچے اور مخلص قائد کا خطاب تھا۔ہم امت کی نمائندگی پر ترک صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔طیب اردوان نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو ترکی ،ترک عوام اور امت کے مسائل قراردیا اور عالم اسلام کو مشترکہ طور پر اپنے مسائل حل کرنے کے لیے اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ترک صدر کی اپنے ساتھ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کے وفود لاکر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اورملکی معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش قابل ستائش ہے ۔ایک طرف طیب اردوان نے اتحاد و یکجہتی پر زور دیا اور دوسری طرف ہماری حکومت نے قومی قیادت اور پارٹی قائدین کو طیب اردوان سے ملنے کا موقع نہ دے کر تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ کیاحالانکہ یہ قومی روایت ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد معزز مہمان سے قومی قائدین اور پارٹی قیادت کا باقاعدہ تعارف اور مصافحہ کرایا جاتا ہے۔حکومت کو خطرہ تھا کہ کوئی اس کی نااہلی اور کرپشن کو بے نقاب نہ کردے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ترک صدر طیب اردوان نے کشمیر کو اپنا اور ترک عوام کا مسئلہ قرار دیکر پاکستانی قوم اور کشمیریوں کے دل موہ لیے ہیں۔اس وقت پاکستان کے22کروڑ عوام کو جن معاشی مشکلات کاسامنا ہے ترک صدر نے اپنے خطاب میں ان کے حل کے لیے بھرپور تعاون اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھانے اور سرمایہ کاری کرنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔طیب اردوان نے پاکستان اور ترکی کے تاریخی رشتوں کا بھی حوالہ دیا اور ہمارے ان ہیروز کو سلام پیش کیا جنہیں ہمارے مغرب پرست حکمرانوں نے بھلادیا تھا۔ترکی کے عوام آج بھی تحریک خلافت میں برصغیر کے مسلمانوں کی قربانیوں کا ذکر بڑی محبت اور عقیدت سے کرتے ہیں ۔ مولانا محمد علی جوہر ،مولانا شوکت علی جوہر اور علامہ اقبال ؒ کو اپنا ہیروز سمجھتے ہیںاور پاکستانی قوم سے ترک عوام والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معزز مہمان کا خطاب ناصرف پاکستان کے عوام بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا اور حوصلوں کومہمیز دینے والا تھا۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ،سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ اور عبدالغفارعزیز سمیت جماعت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنوں نے نائب امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش اور سابق رکن پارلیمنٹ مولانا عبد السبحان کی دوران قید شہادت پر تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور ان کے خاندان سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہارکیا ہے اور ان کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے قائد ین اور کارکنان آج تک پاکستان سے محبت کے جرم میں سزائیں کاٹ رہے ہیں ،ان کا اکلوتاجرم 1971ء میں پاکستان پر بھارتی فوج کی یلغار کو مسترد کرنا ہے ۔ان پر لگائے جانے والے تمام الزامات کا بے بنیاد ہونا ساری دنیا جانتی ہے لیکن کسی نے ان کے حق میں آواز نہیں اٹھائی ۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور حکومت پاکستان نے بھی اس ضمن میں مجرمانہ خاموشی کا ارتکاب کیا ہے ۔عالم اسلام کا دنیا بھر کے انصاف پسند انسانوں سے مطالبہ ہے کہ بنگلادیش میں مزید بے گناہ انسانوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان کی موجودہ اور سابق حکومتیں بے حسی کا مظاہرہ کرکے عملاً اس قتل عام میں حصہ دار بنی رہیں ۔آج بھی وقت ہے کہ پاکستان اپنی اخلاقی قانونی اور مؤثر سیاسی ذمے داریاں پوری کرے ۔ علاوہ ازیں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ سے جمہوریہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا اسلامی،مجاہدانہ اور اتحاد امت کے جذبوں سے سرشار خطاب نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔پاکستان کی مشکل حالات میں دلیرانہ حمایت اور مسئلہ کشمیر پر ایمان پرور حمایت جرأت و استقامت کا شاہکار ہے۔ترکی اور پاکستان کی دوستی نئے روشن مستقبل کا آغاز ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیر ،افغانستان ،فلسطین کے ابتر ہوتے حالات کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنا رویہ اور روش بدلیں ۔مسلسل نقصان کے ازالے کے لیے قومی اتفاق رائے کی حکمت عملی بنائی جائے۔معاشی بحران سود ،قرضوں بے تحاشا غیر ترقیاتی اخراجات کی وجہ سے ہے۔ بجلی گیس تیل کی قیمتوں میں 25فیصد کمی کی جائے اور زراعت ،صنعت،تجارت پر مسلط خوف ختم کیا جائے۔معاشی پہیہ گھومے گا تو عوام کی قوم خرید میں اضافہ ہوگا وگرنہ حکومتی معاشی تدبیریں مزید تباہی ،مزید کرپشن لائیں گی۔