قومی ٹیم کو ٹیسٹ اسٹیٹس 1951 کیسے ملا؟

573

کراچی(اسٹاف رپورٹر): میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) اور پاکستان کرکٹ ٹیم کا رشتہ بہت پرانا ہے جو آزادی کے بعد 1951 میں قائم ہوا۔

پاکستان کو ٹیسٹ اسٹیٹس ایم سی سی ٹیم کو ہرانے پرملا جب وہ 1951کے دورےپر آئے یہ دورہ غیرسرکاری تھا ۔پاکستان اور ایم سی سی کی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے ٹیسٹ میں قومی ٹیم فتح نے آئی سی سی کو قائل کیا کہ وہ پاکستان کو ٹیسٹ اسٹیٹس  دے۔

میریلبون کرکٹ کلب( ایم سی سی) کا قیام سن1787 میں عمل میں آیا تھا اور  برطانیہ کا تاریخی  لارڈز کرکٹ گراؤنڈ ایم سی سی کی ملکیت ہے، کلب 1788 سے کرکٹ کے قوانین کی تیاری اور نفاذ کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔

ایم سی سی کی ٹیم پہلی بار 1951 میں ڈونلڈ کار کی قیادت میں پاکستان آئی تھی اور لاہور کے باغ جناح یہ میچ کھیلا گیا تھا۔پاکستان اورایم سی سی کے درمیان  کھیلا گیا پہلا غیرسرکاری ٹیسٹ ڈرا ہوا تھا لیکن ایک اور میچ میں کراچی جیمخانہ میں پاکستان نےمہمان سائیڈکو 4 وکٹ سے شکست دی تھی  اور اس کارکردگی کے باعث اسے آئی سی سی کی ٹیسٹ رکنیت بھی دی گئی تھی ۔

مزید پڑھئیے: ایم سی سی کی ٹیم 48 سال بعد پاکستان پہنچ گئی

ایم سی سی کی ٹیم سن 1955 میں دوبارہ پاکستان کیلئے ڈونلڈ کار کی قیادت میں آئی، اس دورے میں غیرسرکاری ٹیسٹ کے دوران کپتان سمیت مہمان کھلاڑی نے پاکستانی امپائر ادریس بیگ کو ہوٹل سے اٹھا کر اپنے ہوٹل لے گئے اور ایک کمرے میں بند کر کے ان پر پانی کی بالٹیاں الٹ دی تھیں، حکومتی مداخلت اور ایم سی سی کے صدر لارڈ الیگزینڈر کو پاکستان سے معافی کے بعد معاملہ رفع دفع کردیا گیا تھا جبکہ اس دورے کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ لیفٹ آرم سلو بولرٹونی لاک نے 12میچز میں 81 وکٹیں حاصل کیں تھیں ۔

ایم سی سی کی ٹیم آخری بار  1967 میں پاکستان آئی تھی تو ان کی قیادت مائیک بریرلی کے ہاتھوں میں تھی ، اس دورے میں کپتان مائیک بریرلی نے پشاور کےسہ روزہ میچ میں نارتھ زون کے خلاف 312 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے،پھر پاکستان انڈر 25 کے خلاف ڈھاکا میں223 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی تھی۔

واضح رہے کہ میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی)کی ٹیم اس سے قبل 5 مرتبہ پاکستان کا دورہ کرچکی۔

یاد رہے کہ ایم سی سی کی ٹیم 48 سال بعدصدر کمارسنگارا کی قیادت میں پاکستان پہنچ گئی ہے جو یہاں 3 میچز کھیلے گی ،ایم سی سی کا اسکواڈ روی بوپارا، روز وائٹلی، ریولوف فان اور ڈیر میروو سمیت دیگر کاؤنٹی کرکٹرز بھی سکواڈ میں شامل ہیں۔