مدارس کو بدنام کرنے میں شہریار آفریدی بھی چوہدری نثار کے نقش قدم پر

592

مدارس کو بدنام کرنے کی کوشش ایک بار پھر ناکام۔ وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ مدارس میں منشیات کا استعمال زیادہ ہوگیا ہے جس پر اسمبلی میں شور شرابا شروع ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق اسد قیصر کے زیر صدارت قومی اسمبلی میں اجلاس ہوا جس میں شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلیمی اداروں اور مدارس میں منشیات پھیل چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مدرسے کے مولوی صاحب کے مطابق منشیات کے استعمال سے حافظہ درست ہوتا ہے۔

شہریار آفریدی کے مدارس میں منشیات کے استعمال سے متعلق اس بیان پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کیا گیا۔

متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے قائد مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود نے شہریار آفریدی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے غلط بیانی کی ہے۔ ایک مدرسے کے نام پر تمام مدارس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے کسی مدرسے کا نام نہیں لیا جس پر اسعد محمود نے کہا اس ایک مدرسے کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔

مولانا نے مزید کہا کہ چوہدری نثار نے بھی مدرسوں پر ایسا ہی الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ 98 فیصد مدارس اچھے ہیں، 2 فیصد مدارس دہشت گردی سے منسلک ہیں لیکن چوہدری نثار ان 2 فیصد مدرسوں کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مدارس کا معیار ایسا ہے کہ دنیا کے لوگ اپنے بچوں کو یہاں بھیجتے ہیں۔ مدارس نے اس ملک کیلئے جو کچھ کیا ہے ہم اس کی قدر کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اچھے برے لوگ سب جگہ ہوتے ہیں لیکن کسی ایک مدرسے کی وجہ سے تمام مدارس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا۔