پولیس ملزمان کو قانونی کارروائی سے قبل ہی سزائیں دینے لگی

454

لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ سی آئی اے نے جرائم کے خاتمے کیلئے دوبارہ  مہلک حکمت عملی اپنالی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کے نواحی علاقے باٹا پور میں ایک مبینہ ملزم کی مشتبہ حالات میں ہونے والی ہلاکت نے کئی خدشات کو جنم دے دیا ہے۔

ملزم مبینہ طور پر کچھ دن قبل ہی اکبری گیٹ میں ہوئے ایک تاجر کے قتل میں ملوث تھا اور لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ سی آئی اے کے مقابلے میں مارا گیا جبکہ ہلاکت کے وقت ملزم کے ہاتھوں میں لگی ہتھکڑی نے متعدد پولیس افسران کو بھی شک میں ڈال دیا ہے۔

سی آئی اے نے بیان دیا ہے کہ ملزم چھاپے کے دوران اپنے ساتھی ملزمان کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا تاہم متعدد انسانی حقوق کی تنطیموں اور ملزمان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایسے ہی بیان پولیس ماضی میں بھی ملزمان کی حراستی ہلاکت پر دیتی رہی ہے۔

لاہور پولیس کے مذکورہ بالا تفتیشی ونگ سی آئی اے  کو  ملزموں کے خلاف مہلک طریقہ کار اپنانے کی وجہ سے ماضی میں  ڈیتھ اسکواڈ کے نام سے جانا جاتا تھا جن کی جانب سے کیے گئے آپریشنز میں خطرناک ملزموں کو قانونی کارروائیوں سے قبل ہی ہلاک کردیا جاتا تھا۔

لاہور پولیس کی جانب سے کیے گئے آپریشز میں سبزہ زار میں ہوئے ملزمان اور پولیس مقابلہ بھی شامل ہے جس میں دو بھائیوں کو تین مشتبہ افراد کے ساتھ  ہی وفاقی حکومت کے ایک عہدیدار کے کہنے پر، جن کے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

ملزموں کی دو بھائیوں سمیت مشتبہ ہلاکت کے باعث اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب اور پولیس افسر عمر ورک پر شک اظہار کرتے ہوئے مشکوک انکاؤنٹر کا مقدمہ درج کیا گیا تھاتاہم بعد میں عمر ورک کو سی آئی اے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کے عہدے پر ترقی دے دی گئی تھی۔

عمر ورک، بحیثیت ایس پی، سی آئی اے کے دور میں دن دہاڑے بھیڑ میں اور راتوں کو سنسان جگہوں پر متعدد انکاؤنٹر ہوئے۔

جون 2018 میں، جب بی اے ناصر نے کپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) لاہور کی حیثیت سے چارج لیا، تو انہوں نے ماورائے عدالت قتل اور حراستی اموات کے خلاف پالیسی پیش کی۔ بی اے ناصر گزشتہ سال نومبر تک سی سی پی او کے عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران سی آئی اے کے تفتیشی ونگ کی جانب سے کوئی مشتبہ آپریشن سامنے نہیں آیا تاہم باٹاپور میں یہ پہلا واقعہ سامنے آیا ہے۔