خلافت عثمانیہ کا آغاز و اختتام

2814

سلطنت عثمانیہ کا آغاز :

•سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ کا آغاز  1282ء سےہوا جبکہ اختتام  1924ء کو ہوا ۔ عثمانی خلافت نے  تقریباً 642 سال تک قائم رہی ،جس کے حکمران ترک تھے۔

•خلافت عثمانیہ اپنے عروج پر 3 براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی جس میں جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیرنگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔

•ترک سلطنت میں  مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔

سلطنت عثمانیہ کا اختتام:

•پہلی جنگ عظیم کےنتیجے میں سلطنت عثمانیہ میں تقسیم کا عمل قسطنطنیہ پر قبضےکے 13 دن بعد 30 اکتوبر 1918ء کو معاہدہ مدروس کے ذریعے شروع ہوا بعد ازاں معاہدہ سیورے کے ذریعے مشرق وسطٰی میں عثمانی مقبوضات کو برطانیہ اور فرانس کے حوالے کردیا گیا جبکہ بحیرہ روم کے ساحلی علاقوں کو اٹلی، ترک ایجیئن ساحلوں کو یونان، اور آبنائے باسفورس اور بحیرہ مرمرہ کو بین الاقوامی علاقےکے طورپر اتحادی قوتوں کےحوالے کردیا گیا۔

•مشرقی اناطولیہ میں جمہوریہ آرمینیا کو توسیع دیتے ہوئے ولسونین آرمینیا کی تشکیل دی گئی جو آرمینیائی باشندوں کا قدیم وطن تھا تاہم بعد ازاں ان علاقوں میں ترک اور کرد بھی بس گئے۔

•برطانیہ نے مشرق وسطٰی کی تقسیم کیلئےانتہائی چالاکی و عیاری کےساتھ فرانس کےساتھ سائیکوسپیکوٹ نامی خفیہ معاہدہ کیا۔

•استنبول اور ازمیر پر قبضہ ترک قومی تحریک کے قیام کا سبب بنی اور مصطفٰی کمال پاشا کی زیر قیادت جنگ آزادی کے آغاز اور جمہوریہ ترکی کے قیام کے اعلان کیا گیا، مصطفٰی کمال کی زیر قیادت ترک قومی تحریک نے 23 اپریل 1920ء کو انقرہ میں “قومی مجلس اعلٰی”کے قیام کا اعلان کیا، جس نے استنبول میں عثمانی حکومت اور ترکی میں بیرونی قبضے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

مزید پڑھئیے:عثمانی سلطنت کے دور کے فلسطینی دستاویزات پیش

•ترک انقلابیوں نے عوامی فوج کے ذریعے یونان، اٹلی اور فرانس کی افواج کو اناطولیہ سے نکال باہر کیا، معاہدہ سیورے کے نتیجے میں جو علاقے جمہوریہ آرمینیا کومل گئےتھے انہیں بھی دوبارہ حاصل کیا قابض برطانوی افواج کیلئے خطرہ بن گئی۔

•بالآخر ترک انقلابیوں نےاستنبول پر قبضہ کرلیا اور یکم نومبر 1922ء کو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

آخری سلطان محمد ششم وحید الدین (1861ء تا 1926ء) 17 نومبر 1922ء کو ملک چھوڑ گئے اور معاہدہ لوزان کے تحت 24 جولائی 1923ء کو باضابطہ طور پر ترک جمہوریہ کو تسلیم کر لیا گیا۔ چند ماہ بعد 3 مارچ 1924ء کو خلافت کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا جبکہ سلطان اوراِن کے اہل خانہ کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر جلاوطن کردیا گیا۔

•بعدازاں 1974ء میں ترک قومی مجلس اعلٰی نےسابق شاہی خاندان کو ترک شہریت عطا کرتے ہوئے وطن واپسی کی اجازت دے دی۔ سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے نتیجے میں جو نئے ممالک قائم ہوئے ان کی تعداد اِس وقت (بشمول متنازع شمالی ترک جمہوریہ قبرص) 40 بنتی ہے۔