بھائی کی اذیت ناک موت، گٹکے پر پابندی عائد کی جائے، بہن عدالت میں روپڑی

432

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران مدعی کی بہن عدالت کو گٹکے کے استعمال کے اذیت ناک انجام اور بھائی کی موت کی تفصیل بتاتے ہوئے آب دیدہ ہو گئیں،

گٹکے، مین پوری اور ماوے پر پابندی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کیس کی سماعت ہوئی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کے مدعی مقدمہ نسیم حیدر منہ کے کینسر کے باعث انتقال کر گئے ہیں،

عدالت میں نسیم حیدر کی بہن اور والدہ بھی پیش ہوئیں، متوفی کی بہن نے روتے ہوئے استدعا کی کہ میرے دو بھائی تھے، دونوں ہی کینسر سے انتقال کر گئے، میرے بھائی کی بہت اذیت ناک موت ہوئی، گٹکے کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے،

مدعی کے وکیل مزمل ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ نسیم حیدر کے منہ میں کیڑے پڑ گئے تھے، غسل دیتے ہوئے لوگ گھبرا رہے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک پابندی سے متعلق بل کیوں منظور نہیں ہوا ہے؟ سندھ حکومت نے جواب دیا کہ بل کابینہ سے منظوری کے بعد گورنر سندھ کو بھیجا گیا ہے،

عدالت نے کہا کہ شہر میں گٹکے اور ماوے کے خلاف آپریشن سست روی کا شکار ہے، شہر میں گٹکے کے خلاف آپریشن تیز کیا جائے، کیا گٹکا استعمال کرنے والوں نے منہ کے کینسر میں مبتلا لوگوں کی تصاویر دیکھی ہیں؟

مدعی کے وکیل نے کہا کہ جوڑیا بازار میں گٹکے کی فروخت اور اس کے کارخانے چل رہے ہیں، پولیس حکام نے بتایا کہ پورے صوبے میں گٹکے کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ عدالت نے کہا کہ رینجرز بھی گٹکا فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور پولیس کی مدد کرے،

آیندہ سماعت تک بتایا جائے پولیس نے کتنے آپریشن کیے، کتنی ایف آئی آر کاٹیں، آئی جی سندھ بھی گٹکے، مین پوری کے خلاف کارروائی تیز کر دیں، آیندہ سماعت تک قانون سازی کے حوالے سے بھی حتمی رپورٹ پیش کی جائے۔ بعد ازاں، سندھ ہائی کورٹ میں مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے،

خیال رہے کہ کورنگی کے رہایشی نسیم حیدر نے گٹکا مافیا کے خلاف جنگ شروع کر دی تھی، وہ یہ کیس عدالت میں لے گئے تھے، تاہم نسیم حیدر جو منہ کے کینسر کا شکار تھے، یکم فروری کو زندگی کی جنگ ہی ہار گئے۔