بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کے جرم میں سرعام پھانسی کی قرارداد منظور

626

قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے قتل کے جرم میں سرعام پھانسی دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر پارلیمانی امور علی محمد نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری معصوم بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہےاس معاملے پر ہمیں سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زینب، حوض نور اور اس جیسی دیگر بچیوں کو بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے، وزیراعظم کابینہ میں دوسے زائد بار کابینہ میں کہہ چکے ہیں کہ اس جرم میں سزائے موت دی جائے۔

وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی سے متعلق ہمیں پہلے اپنے ملک کو دیکھنا ہے پھر دنیا کو بھی دیکھ لیں گے۔

ایوان نے بچوں سےزیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم سرعام پھانسی دینے کی سزا سے متعلق قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی جب کہ پیپلزپارٹی نے قرار داد کی مخالفت کی۔

پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی و سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ  پہلے بھی سرعام پھانسی دینے کا فیصلہ آیا تھا اس کا کیا ہوا؟ سزائیں بڑھانے سے جرائم کم نہیں ہوسکتے؟ پاکستان کو یواین چارٹر کی  قراردادوں پر عمل کرنا ہے، دنیا سرعام پھانسی کو نہیں مانے گی۔