بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی تیاریاں شروع

300
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم ایوان زیریں میں خطاب کررہے ہیں‘ چھوٹی تصویر میں نریندر مودی لکھنؤمیں دفاعی نمایش کے افتتاح کے موقع پر اسلحہ کا معاینہ کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی حکومت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے باقاعدہ تیاریاں شروع کردی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی نگرانی کے لیے عدالت عظمیٰ کے حکم کے تحت ٹرسٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے ایوان زیریں (لوک سبھا) میں خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ کابینہ رام مندر کی تعمیر کے سلسلے میں جامع منصوبہ بنا چکی ہے اور ہم نے عدلت عظمیٰ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے ٹرسٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو تعمیر اور اس سے متعلقہ مسائل پر آزادانہ فیصلے کرے گا۔ مودی نے مزید کہا کہ اتر پردیش کی حکومت عدالت کے حکم پر سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین فراہم کرنے پر رضامند ہے۔ واضح رہے کہ نومبر 2019ء میں بھارتی عدالت عظمیٰ نے ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ مسلمانوں کو پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کی ہدایت کی تھی۔ ساتھ ہی عدالت نے فیصلے میں 6 دسمبر 1992ء کو بابریمسجد کو منہدم کرنے کا اقدام بھی غیر قانونی قرار دیا تھا۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بدھ کے روز مرکزی کابینہ کے اجلاس میں ٹرسٹ کے قیام کی منظوری کے فوری بعد وزیر اعظم مودی لوک سبھا پہنچے اور وہاں انہوں نے رام مندر کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا۔ مودی کا کہنا تھا کہ اب ہم سب کو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی حمایت کرنی چاہیے۔ بعد ازاں وزیر داخلہ امیت شاہ نے بتایا کہ شری رام ترتھ کیشترا کے ارکان کی تعداد 15 ہوگی، جس میں ایک دلت ہندو بھی شامل ہوگا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں ریاستی انتخابات سے قبل اس طرح کے اعلان پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کا کہنا ہے کہ ایوان میں اعلان کا تعلق نئی دہلی میں ہونے والے انتخابات سے ہے۔ اُدھر بی جے پی کی سابقہ اتحادی اور ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا نے حکومتی اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔