سلووینیا ،نصف صدی کی جدوجہد کامیاب پہلی مسجد کا افتتاح

383
لیوبلیانا: سلووینیا کی پہلی مسجد کے افتتاح میں صحافی اور مقامی مسلمان موجود ہیں‘ عمارت فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے

لیوبلیانا (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی ملک سلووینیا کے دارالحکومت لیوبلیانا میں پہلی مسجد کھول دی گئی۔ دائیں بازو کے حلقے اس مسجد کی شدید مخالفت کررہے تھے اور یہی اس کے افتتاح میں تاخیر کا باعث بھی بنا۔ سلووینیا کے مسلمانوں نے 50برس قبل اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔ اس کی تعمیر میں مختلف قسم کی رکاوٹیں مسلسل پیدا کی جاتی رہیں۔ تعمیر کے لیے خلیجی ریاست قطر نے کثیر سرمایہ فراہم کیا۔ دائیں بازو کے حلقے اور دوسری سماجی تنظیمیں اس سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کرتی رہی تھیں۔ مسجد کے مخالفین کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے اس کا تعمیراتی عمل رکتا رہا۔ مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ 2016ء میں ایک بار سور کا سر بھی مسجد کے احاطہ رکھا گیا اور بعض اوقات اسی جانور کے خون کا چھڑکاؤ بھی مسجد کے اندر کیا گیا۔ اس مسجد کے فعال ہونے پر سلووینیا کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے اسے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر سے متعلق درخواست دینے کے 35 برس بعد لیوبلیانا کے بلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ دیا تھا۔ ابتدا میں اسے تعمیر کرنے کے لیے مالیاتی مسائل کا سامنا تھا۔ اس کی باضابطہ تعمیر 2013ء میں شروع ہوئی۔ اس پر 3کروڑ 40لاکھ یورو یا 3کروڑ 90لاکھ ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے 2کروڑ 80لاکھ یورو فراہم کیے۔ یہ مسجد لیوبلیانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس میں ایک وقت میں 1400 نمازی جمع ہو سکتے ہیں۔ اس کا مینار 40میٹر بلند ہے۔ اس کا گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔ اس مسجد کی عمارت کے ایک جانب سلووینیا کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔ یہ سلووینیا کے مسلمانوں کا اسلامی ثقافتی مرکز بھی ہو گا۔ اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلمان اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔ مقامی مسلمان برادری کا خیال ہے کہ مسجد کی تعمیر میں تاخیر سے کئی نوجوان مذہب سے دور ہو چکے ہیں۔