سونا عورت کی کمزوری کیوں؟

1898

شاعرانہ باتوں کی رومانویت اور اہمیت اپنی جگہ مگر یہ حقیقت ہے کہ سونے کی قیمت برابر بڑھ رہی ہے اور عالمی سطح پر اس کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے اگرچہ قیمتوں میں اضافہ ہمارے ہاں عام بات ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ رسم و رواج اور نمائش و نمود کے شکنجے میں جکڑے ہوئے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین شادی بیاہ کے مواقع پر اپنی بساط سے بڑھ کر سونے کے زیورات خریدنے اور اس کی زیبائش کے ساتھ ساتھ اپنی شان و شوکت اور امارت کی دھاک بٹھانا چاہتی ہیں نمود و نمائش کا یہ اظہار صرف سونے کے زیورات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ جہیز سے لے کر انواع و اقسام کے کھانوں، آتش بازی، لائٹوں، مووی تک جا پہنچتا ہے جس سے سفید پوش خاندانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔
چند روز قبل ہم نے مارکیٹ میں ایک دوکان پر دو درمیانے طبقے کی خواتین کو دیکھا جو ایک بیس بائیس سالہ لڑکی کو مختلف قسم کے زیورات پہنا کر آئینوں میں مختلف زاوئیوں سے جائزہ لے رہی تھیں یقینا شادی کے
لیے زیورات پسند کئے جا رہے تھے اور لڑکی کے چہرے اور پسند کے مطابق زیورات کا انتخاب کیا جا رہا تھا ایک خاتون جو ان کے ساتھ تھیں مگر بظاہر بیزار نظر آرہی تھیں میں نے انہیں مخاطب کیا تو وہ بے دلی سے مسکرا دیں اور بولیں میں تو لڑکی کی ماں کے ساتھ آئی ہوں جو میری کزن ہے اور اس کی بیٹی کی چند دن بعد شادی ہونے والی ہے میں ان کے ساتھ ڈیزائن پسند کرنے آئی ہوں سونے کی قیمتیں تو آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور مجھے سن سن کر ٹینشن ہو رہی ہے لڑکی کے والد سعودی عرب میں ہیں خوب پیسہ بھجوا رہے ہیں مگر ہم دونوں میاں بیوی یہاں ملازمت کرنے کے باوجود اپنی بیٹیوں کو زیورات نہیں دلا سکتے صرف ایک بیٹی کے لیے سونے کا ہلکا پھلکا سیٹ دو چوڑیاں چین یا ٹاپس بنوائیں تو ڈیڑھ دو لاکھ روپے خرچ ہونگے قدرے توقف کے بعد خاتون نے پھر کہا کہ مہنگائی کے روز افزوں اضافے نے جہاں زندگی کی روز مرہ ضروریات کے حصول نے مشکلات کو بڑھا دیا ہے وہیں غریب خاندان کے لیے بیٹی کی شادی مزید مسئلہ بن گئی۔
تعلیم دلوادیں تو جہیز کے لیے پیسے نہیں بچتے جس سے ان کی عمریں نکل جاتی ہیں اس دوران خاتون کی کزن نے اسے مخاطب کیا تو وہ ادھر متوجہ ہو گئی جہاں امیر باپ کی بیٹی زیورات پسند کر چکی تھی اور ماں دوکان دار کے ساتھ پیچیدہ حساب کتاب میں اس خاتون کو شامل کرنا چاہ رہی تھی جس کا ذہن اپنے ہی مسائل میں اُلجھا ہوا تھا۔
سونے کے زیورات کی خریداری شادی بیاہ کی شاپنگ کا اہم جز تصور کیا جاتا ہے اور صرف متوسط طبقہ ہی نہیں غریب حلقے میں بھی سونے کے زیورات کو اسٹیٹس سمبل، سمجھا جاتا ہے بلکہ اس کے وزن سے لڑکی کی قدر دانی کا بھی اندازہ کیا جاتا ہے۔
والدین بھی جہیز اور دوسرے لوازمات کے ساتھ بیٹی کو سونے کے زیادہ سے زیادہ زیورات دینے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ اس کی سسرال اور اہل دنیا کی نظر میں ان کی ناک اونچی رہے خواہ اس کے عوض وہ لاکھوں کے مقروض ہی کیوں نہ ہو جائیں۔
شادی بیاہ اور اس سے متعلقہ تقریبات میں صرف دلہن ہی کے لیے زیورات کی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ شادی میں شریک ہر عورت خواہ اس کا تعلق کسی عمر یا کسی طبقے سے ہو سونے کے زیورات کا استعمال ضرور کرتی ہے بلکہ ایسے موقع پر تو خواتین نام نمود کے لیے بھاری زیورات بنواتی ہیں اور پہلے سے بنوائے گئے زیورات کو بھی شادی کی ان تقریبات میں بدل بدل کر پہنتی ہیں تا کہ عزیز واقارب پر اپنی دھاک بٹھا سکیں
لیکن اہل علم کا تو یہ کہنا ہے کہ عورت کا اصل زیور شر م و حیا اور تعلیم ہے ۔