نوجون نسل میں تمباکو نوشی  کو روکنے کے لیے سپارک کا اجلاس

431

کراچی: ملک بھر میں نوجوان نسل کو  تمباکو نوشی سے روکنے کے لیے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹ آف دی چائلڈ (سپارک) نے  تقریب کا انعقاد کرتے ہوئے پارلیمنٹیرینز کے ساتھ گول میز کانفرنس کی۔

تفصیلات کے مطابق کانفرنس میں  سپارک کی منیجر شمائلہ مزمل نے سامعین کو آگاہ کیا کہ تمباکو کے برانڈز اسکولوں  اور کھیل کے میدانوں کے  قریب فروخت ہورہے ہیں  جبکہ کھلی سیگرٹ کی فروخت  سستی ہونے کی وجہ سے نوجوانوں نسل کے  لیےنمباکو نوشی تک رسائی آسان ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر دن تقریب 1200  کے قریب نوجون  تمباکونوشی شروع کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں سیگرٹ پینے والوں کی تعداد  ا  .923 ملین ہے اور ہر سال ایک لاکھ 25 ہزار افراد ا تمباکو نوشی کی وجہ سے مرتے ہیں ۔

جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے کہا کہ تمباکو نوشی سے نہ صرف انسانی جسم پر بلکہ اس کے نفسیاتی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ تمباکو نوشی ڈیمنشیا اور دیگر سنگین مسائل کا سبب بن رہا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے اردگرد موجود افراد کے لئے بھی یہ اتنا ہی خطرناک سمجھا جاتا ہے جبکہ 14 سال تک کی عمر کے چالیس فیصد بچوں کو  اس صوتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اراکین پارلیمنٹ نے اسپارک کی کوششوں کو سراہا اور اس ضمن میں عملی قانون سازی کی حمایت کرنے کا عزم بھی کیا۔پارلیمنٹیرینز نے کہا کہ اسپارک بین الاقوامی ذمہ داریہ جیسے ایس ڈی جی 3.9 اے اور ڈبلیو ایچ او  فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) کے تحت تقاضوں پر مشتمل قانون سازی کا مسودہ تمام جماعتوں کے ساتھ شیئر کریں۔