یورپی پارلیمان میں بریگزٹ پر آخری بحث توثیق کیلئے ووٹنگ

234
برسلز: برطانوی نمایندہ برائے یورپی یونین ٹم بیرو بریگزٹ اصلاحات کا مسودہ یورپی کونسل کے سیکرٹری جنرل کو دے رہے ہیں

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کی یورپین یونین سے علاحدگی کے تناظر میں برسلز میں اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں یورپی پارلیمان کے ارکان نے بریگزٹ کے مرحلے کو حتمی شکل دینے پر بحث کی۔ خبررساں اداروں کے مطابق رائے شماری کے دوران 751 ارکان پارلیمان میں سے 621 نے موافقت ، جب کہ 49نے مخالفت میںووٹ دیا، جس کے بعد 31 جنوری کو برطانیہ کی علاحدگی کی توثیق کردی گئی ۔ منگل کے روز برطانوی نمایندوں نے برسلز کے ایک اجلاس میں شرکت کی تھی، تاہم بدھ کے روز ہونے والا اجلاس بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کی آخری کارروائی تھا۔ اجلاس کے اختتام پر برطانوی نمایندوں کے اعزاز میں ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں شرکا آبدیدہ ہوگئے۔ اس موقع پر انہوں نے ہاتھوں کی زنجیر بناکر متحد رہنے کا عزم کیا، جب کہ یورپی یونین کی خاتون صدر ارزولا فان ڈیئر نے انہیں محبت بھرا پیغام دیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمان میں رائے شماری کے بعد بریگزٹ پر مہر ثبت ہوگئی ہے اور اب اسے یورپی یونین میں برطانیہ کا آخری دن ہی تصور کیا جائے گا۔ قبل ازیں ملکہ الزبتھ دوئم، وزیراعظم بورس جانسن اور دیگر سینئر برطانوی اہلکار وں نے بریگزٹ پر دستخط کردیے تھے۔ معاہدے کے مطابق برطانوی انخلا کے بعد 11 ماہ تک کا دور عبوری ہوگا اور اس دوران فریقین مذاکرات کرکے معاہدوں پر غور کریں گے۔ اس دوران اثاثوں، قرضہ جات اورواجبات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ 31 جنوری کو برطانیہ علاحدہ تصور کیا جائے گا اور اپنے فیصلے اور پالیسیاں خود مرتب کرے گا، تاہم 31دسمبر کے بعد حتمی طور پر علاحدگی ہوجائے گی۔ اس عرصے میں اگر معاملات طے نہ پائے اور پیچیدگیاں برقرار رہیں تو عبوری دور میں اضافہ کردیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے عمل میں شمالی آئرلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ بھی لندن حکومت کے ساتھ شریک ہوں گے۔