دنیا نام نہاد امریکی امن منصوبے کا بائیکاٹ کرے ،فلسطین

297
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی شہری نام نہاد امن منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پتلا اور امریکی و اسرائیلی پرچم نذر آتش کررہے ہیں

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کیے گئے نام نہاد امن منصوبے کو جانب دارانہ قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی حکومت کا کہنا ہے کہ ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی متنازع امریکی منصوبہ مشرق وسطیٰ میں جاری فلسطین اسرائیل تنازع کا حل نہیں بلکہ یہ مسئلے کو مزید گمبھیر بنائے گا۔ ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکا کے اس جانب دارانہ منصوبے کا بائیکاٹ کرے اور فلسطینیوں کا ساتھ دے۔ فلسطینی حکومت کے ترجمان محمد اشتیہ نے رام اللہ میں اعلیٰ حکومتی اجلاس سے قبل کہا کہ امریکا کے امن منصوبے میں مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کو دیا گیا ہے ۔ امریکا نے ہمارے خلاف اور فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے ۔ واشنگٹن میں فلسطین کے دفاتر بند کردیے گئے ہیں اور فلسطینیوں کے تمام مالیاتی ذرائع بھی بند کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم متفقہ طورپر امریکا کے نام نہاد امن منصوبے کومسترد کرچکی ہے۔ محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو کو جیل سے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکا کا امن منصوبہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہیں بلکہ ارض فلسطین پر قابض لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔دریں اثنا فلسطین میں حماس اور فتح کے رہنماؤں کے درمیان مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اہم ملاقات ہوئی جس میں مجوزہ امریکی امن منصوبے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے پر غور کیا گیا۔ اس سے قبل فتح کے ایک اعلیٰ عہدے دار عزام الاحمد نے کہا تھا کہ ہم نے حماس کو فلسطینی قیادت کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے اور ان کے نمایندوں نے اس کی تصدیق کردی ہے۔