جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے امیدواروں کی جانب سے شارٹ لسٹ کئے گئے ناموں اور اسکروٹنی کے عمل پر اعتراضات

842

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ و چانسلر جامعہ کراچی سید مراد علی شاہ نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے امیدواروں کی جانب سے شارٹ لسٹ کئے گئے ناموں اور اسکروٹنی کے عمل پر اعتراضات و تحفظات کے حوالے سے لکھے گئے خط کو نظر انداز کر دیا،

متاثرہ امیدواروں نے معاملے کا نوٹس نہ لینے پر شدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے آج منگل کو جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کیلئے ہونیوالے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کو ناانصافی کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے سرچ کمیٹی کو ختم کرکے نئی کمیٹی بنائی جائے اور یونیوررسٹی کا کوئی بھی پروفیسر یاریٹائرڈ وائس چانسلرسرچ کمیٹی کا حصہ نہیں ہونا چاہیئے،

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے امیدوار پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری، پروفیسر ڈاکٹر بلقیس گل، پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر، پروفیسر جمیل کاظمی اور پروفیسر ڈاکٹر عارف کمال نے اپنے مشترکہ دستخطوں سے وزیر اعلی سندھ و چانسلر جامعہ کراچی سید مراد علی شاہ کو خط لکھ کرسرچ کمیٹی کے جانبدرانہ رویئے کی جانب نشاندہی کی تھی اور اہم سوالات بھی اٹھائے تھے،

ذرائع نے بتایا کہ اسکروٹنی کمیٹی میں جامعہ کراچی کے 2سابق وائس چانسلر حصہ ہیں یہی عمل اس اسکروٹنی کمیٹی کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔بتایا جاتا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں پنجاب کے ہر جامعہ میں وائس چانسلر کی تقرری کیلئے نئی سرچ کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے رکھا ہے مگر بدقسمتی سے صوبہ سندھ میں جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کیلئے صرف ایک سلیکشن کمیٹی بنائی گئی جسے 4سال کا مینڈیٹ دیا گیا ہے حالانکہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ ایک مقصد کیلئے ایک کمیٹی بناکر اسے ختم کر دیا جاتا تاکہ اقرباء پروری کا شائبہ نہ آئے،

بتایا جاتا ہے کہ موجودہ سلیکشن کمیٹی نے2008اور2010ء میں پروفیسر بننے والوں کو اہل بنا دیا جبکہ2004ء میں پروفیسر بننے والے اس دوڑ سے باہر کر دئیے گئے۔اس ضمن میں رابطہ کرنے پر پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری نے کہا کہ متاثرہ امیدواروں کے خط کو نظر انداز کرنا اور یونیورسٹی کو بحرانی کیفیت میں چھوڑنا سوالیہ نشان ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں سلیکشن بورڈ کا اجلاس بہت بڑی نا انصافی ہو گی،

وزیراعلی سندھ اور محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کو چاہیئے کہ وہ پہلے متاثرہ امیدواروں کی شکایات کا جائزہ لیتا۔انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے سرچ کمیٹی کو ختم کرکے نئی کمیٹی بنانا ضروری ہے اور اس کمیٹی میں جامعہ کراچی کا حصہ رہنے والا کوئی بھی شخص شامل نہ ہو۔ پروفیسر جمیل کاظمی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا کوئی بھی پروفیسر یاریٹائرڈ وائس چانسلرسرچ کمیٹی کا حصہ نہیں ہونا چاہیئے اس سے تمام عمل مشکوک ہو جاتا ہے۔