نالے میں ڈوبنے والی بچی 4 سالہ فاطمہ نورکی 2 روز بعدلاش مل گئی،

422

کراچی(اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے سائٹ ولیکا چورنگی کے قریب نالے میں ڈوبنے والی بچی کی لاش مل گئی ہے، 4 سالہ فاطمہ نور 2 روز قبل نالے میں گر کر ڈوب گئی تھی۔تفصیلات کے مطابق ولیکا اسپتال کے عقب سے گزرنے والے نالے میں 4سال کی نور فاطمہ ہفتے کو ڈوبی تھی جس کی لاش کو علاقہ مکینوں نے نکال لیا ہے۔نور فاطمہ اپنے بھائی کے ساتھ نالے سے گزرنے والے پل پر کھیل رہی تھی جہاں اس کا پاﺅں پھسلا اور وہ نالے میں جاگری ۔

نور فاطمہ کو ریسکیو ادارے سمیت علاقہ مکینوں نے ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی جس کے بعد پاکستان نیوی کے غوطہ خوروں نے بھی گزشتہ روز بچی کی لاش کو ڈھونڈنے کی سرتوڑ کوشش کی تھی۔ پولیس کے مطابق بچی کی لاش اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کر کے نکال لی ہے۔پولیس کے مطابق لاش ڈوبنے والے مقام سے کچھ فاصلے سے ملی ہے، پانی میں رہنے کے باعث لاش خراب ہو گئی ہے، گزشتہ روز ریسکیو آپریشن کی ناکامی پر بچی کے والد کے کہنے پر آپریشن روک دیا گیا تھا تاہم علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کر رہے تھے۔

ریسکیوذرائع کے مطابق ولیکا چورنگی کے قریب گندے نالے کے اوپر بنے ہوئے پرانے اور ٹوٹے ہوئے خراب پل سے پہلے بھی کئی بچے کھیلتے ہوئے گر کر جاں بحق ہو چکے ہیں، تاہم انتظامیہ نے آج تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔متوفی فاطمہ نور کے والد کا بچی کی لاش ملنے کے بعدمیڈیا سے بات چیت میں بتایاکہ ہفتے کے روز تین سے چار بجے کے درمیان ان کی بیٹی نالے میں گری تھی، پیرکی صبح تقریبا 7 بجے کے قریب ایک جاننے والے کو لاش ملی، لاش کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 5 بچوں میں سے فاطمہ نور چوتھے نمبر پر تھی اور ابھی اسکول میں بھی داخل نہیں ہوئی تھی۔ بچی کے والد کے کہنے پر گزشتہ روز ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا۔

ولیکا اسپتال کے عقب سے گزرنے والے نالے میں 4سال کی نور فاطمہ ہفتے کو ڈوبی تھی جس کی لاش کو علاقہ مکینوں نے پیرکی صبح نکال لیا ،نور فاطمہ اپنے بھائی کے ساتھ نالے سے گزرنے والے پل پر کھیل رہی تھی جہاں اس کا پاو ں پھسلا اور وہ نالے میں جاگری ،نور فاطمہ کو ریسکیو ادارے سمیت علاقہ مکینوں نے ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی جس کے بعد پاکستان نیوی کے غوطہ خوروں نے بھی گزشتہ روز بچی کی لاش کو ڈھونڈنے کی سرتوڑ کوشش کی تھی،واضح رہے کہ گزشتہ روز نور فاطمہ کے والد نے بیٹی کی لاش کو ڈھونڈنے کے لیے جاری ریسکیو آپریشن رکوا دیا تھا۔