حکمرانوں کی لڑائیاں ذاتی مفادات کیلیے ہیں‘ چند وزرا نہیں پورا نظام بدلنے کی ضرورت ہے‘ سراج الحق

449
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں تربیتی ورکشاپ سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکمرانوں کی آپس کی لڑائیاں عوام کے لیے نہیں ذاتی مفادات کے لیے ہیں۔ حکومت کا حکومت سے دنگل بغیر ٹکٹ کے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ نااہلی اور غیر سنجیدگی سے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے اور کرپشن کا بازار گرم ہے۔صرف چند وزرا کو نہیں پورا نظام بدلنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے اپنے گھر میں آگ لگ گئی ہے ۔ پختونخوا کے 3 وزراء کو فارغ کر دیا گیا ہے ۔ پنجاب میں حکومتی ارکان الگ گروپ بنا رہے ہیں اور وفاق اور سندھ میں ایک سرکاری ملازم پر لڑائی ہو رہی ہے ۔ ایک ملازم پر لڑنے والے والے وزیراعظم کہتے ہیں میں امریکا اور ایران کے درمیان صلح کراؤں گا ۔ جب آٹے کا بحران پیدا کرنے کی سازش ہو رہی تھی کیا اس وقت حکومت سو رہی تھی یا حکومت نے خود اپنے لوگوں کو راتوں رات اربوں روپے کا ڈاکا ڈالنے کا موقع فراہم کیا۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ2020 ء خوشخبری کا سال ہے جس میں پہلی خوشخبری35 روپے کلو والے آٹے کا70 روپے کلو میں بھی نہ ملنا اور50 روپے والی چینی کا 80 روپے کلوتک پہنچ جانا ہے۔ اگر ایسی ہی خوشخبریاں ملتی رہیں تو عوام ہر خوشخبری پر وزیراعظم کو بد دعائیں دیں گے۔ جن لوگو ں نے یہ ظلم کا نظام مسلط کیا ہے ، ان کو بھی احساس ہوگیاہے کہ یہ نظام اب مزید چلنے والا نہیں ۔ وزیراعظم بیرونی دوروں میں ملک و قوم کی تضحیک کو پارسائی سمجھتے ہیں اور ریاست کے خلاف خود سلطانی گواہ بن جاتے ہیں ۔ وزیراعظم کے کان میں جھوٹی خبریں کون ڈالتاہے اس کا پتہ لگانا بہت ضروری ہو گیاہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا ء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک پر ظلم و جبر کا ا ستحصالی نظام مسلط ہے ۔ قیام پاکستان سے اب تک چند خاندان ملکی ا قتدار پر قابض ہیں ۔ انگریز کی وفاداری اور قوم سے غداری کرنے والے ان خاندانوں نے ملک کی نظریاتی اورا سلامی شناخت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ۔ بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر انہیں کنگال کیا اور خود فیکٹریاں اور کارخانے لگا کر سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے ۔ اب پورے ملک کا نظام ان کے ہاتھوں یرغمال ہے ، یہی لینڈ ، شوگر اور ڈرگ مافیا عوام کی کھال اتار رہاہے ۔ ملک و قوم کی محرومیوں کا علاج صرف اللہ کے عطا کردہ نظام میں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی سود کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جبکہ موجودہ اور سابقہ حکمران پارٹیاں سود کے حق میں ہیں اور سپریم کورٹ میں سود کے حق میں پیش ہونے والے وکیل آج بھی وہی ہیں جو سابقہ حکومت میں تھے۔ عوام نے تمام پارٹیوں کو کئی کئی بار آزمایا ہے جنہوںنے ان کے مسائل میں اضافہ کیا ۔ اب جماعت اسلامی کے علاوہ قوم کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اسٹیٹس کو کا مسلط کردہ نظام پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ اس ظالمانہ نظام نے غریب کا محاصرہ کررکھاہے ۔ اس نظام نے ظالموں کو خوشحال اور عوام کو کنگال کر دیاہے ۔ مزدوروں ، کسانوں اور معاشروں کے پسے ہوئے طبقہ کو اس نظام کیخلاف ایک فیصلہ کن معرکہ کے لیے اٹھنا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ اس نظام کی سب سے بڑی خرابی ہے کہ غریب کی جھونپڑی میں غریب اور امیر کے بنگلے میں امیرپیدا ہوتاہے ۔ مزدور کی محنت کاپھل سرمایہ دار اور کسان کی محنت کا پھل جاگیردار کھا رہاہے ۔ غریب تمام تر صلاحیتوں کے باوجود پس رہاہے اور امیر اسے پیس رہاہے ۔ جب ملک کے لیے خون دینے کا وقت آتاہے ، غریب اپنی جان نچھاور کردیتاہے اور امیر دوسرے ملکوں میں جا بیٹھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ظالم کا ساتھ دینے اور ظلم پر خاموش رہنے والے قوم کے مجرم ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈال کر امریکی مفادات کے لیے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں اور ٹرمپ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں جبکہ ٹرمپ مودی کا دوست ہے اور دونوں نے اسلام کے خلاف لڑنے کا اعلان کیاہے ۔ سراج الحق نے کہاکہ بھارت کے یوم جمہوریہ پر دنیا بھر میں کشمیری عوام یوم سیاہ منارہے ہیں ۔ 5 فروری کو پوری قوم جوش و خروش کے ساتھ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی ۔ ہم کشمیر کی آزادی کے لیے زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔