پی ٹی آئی فنڈنگ کیس:الیکشن کمیشن کا اختیار عدالت عظمیٰ میں چیلنج

408

اسلام آباد( آن لائن +مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے بطور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار اور تحریک انصاف کے سابق عہدے دار اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کے حوالے سے دیے گئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا ہے۔ بطور پارٹی چیئرمین عمران خان نے عدالت عظمیٰ میں اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کے حوالے سے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں عدالت عظمیٰ نے قواعد طے کر دیے تھے کہ قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی عدالت یا ٹریبونل نہیں،درخواست میں کہا گیا کہ سنگل بینچ کا 18 جولائی 2018ء کا چیمبر آرڈر بھی قانون کی نظر میں درست نہیں، الیکشن کمیشن آرٹیکل 175 کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے اور کمیشن کا 12 دسمبر 2019ء کا حکم غیر قانونی ہے۔ اکبر ایس بابر کا 2011ء سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ، انہیں شو کاز نوٹس جاری کیے گئے، انہیں پی ٹی آئی سے نکالا گیا، اکبرایس بابر نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی، جو ریکارڈ پر موجود ہے، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔اسلام آبادہائیکورٹ نے انٹراکورٹ اپیل پر 4دسمبرکوخلاف قانون آرڈرپاس کیا۔عمران خان کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے کیس میں متاثرہ فریق نہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس انکوائری کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے، ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی درخواست تحریک انصاف کے بانی رکن اور 2011ء تک پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے اکبر ایس بابر نے اپنے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چودھری کے ذریعے دائر کی تھی۔ جس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ 2014ء میں دائر ہونے والے اس کیس میں گزشتہ 5 برس کے دوران 70 سے زاید سماعتیں ہوئی ہیں جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے اس کیس میں التوا کی 30 درخواستیں مختلف عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی ہیں۔گزشتہ 5 برس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو پارٹی اکاؤنٹس کا ریکارڈ جمع کرانے کے لیے 21 نوٹس دیے جا چکے ہیں۔اکبر ایس بابر کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں کے لیے موجود قانون ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کی خلاف ورزی کی ہے اور اس لیے پارٹی چیئرمین عمران خان اور خلاف ورزیوں کے مرتکب دیگر قائدین کے خلاف کارروائی کی جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے2007ء سے 2012ء تک جو فنڈز بیرونِ ملک سے اکٹھے کیے ہیں اس کی تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی ہیں۔پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار کی مسلمہ حیثیت کو چیلنج کیا تھا کہ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے تاہم ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف پی ٹی آئی نے اپیل دائر کی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر اپنے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی کی ممبر شپ کے حوالے سے فیصلہ کرے ۔ خیال رہے کہ قانون کے مطابق کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی بھی غیر ملکی سے کوئی بھی فنڈنگ حاصل نہیں کرسکتی۔