کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام صحافیوں کے لئے ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

667

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے فنانشل اینڈسائبر کرائم رپورٹنگ کے حوالے سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا،

ورکشاپ میں صحافیوں کو سائبر کرائم، سوشل میڈیا کرائم، بینکنگ فراڈ، موبائل فون سیفٹی ٹولز اور دیگر موضوعات پر بہتر رپورٹنگ کے حوالے سے خصوصی تربیت دی گئی،ورکشاپ میں کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، سیکرٹری ارمان صابر، خازن راجہ کامران،جوائنٹ سیکر ٹری ثاقب صغیر،گورننگ باڈی کی بینا قیوم،زین علی،سابق سیکرٹری اے ایچ خانزادہ سمیت پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی،

ورکشاپ میں فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائر یکٹر سائبر کرائم فیض اللہ کوریجو،ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائر یکٹر عبد الغفار، میڈیا میٹر فار ڈیمو کریسی کی پروگرام منیجرہجا کامران نے شرکا ء کو لیکچر دیا،ورکشاپ25 جنوری بروز ہفتہ سہ پہر 3 تا شام6 بجے کراچی پریس کلب میں منعقد کی گئی۔کراچی پریس کلب کے ارکان اور دیگر صحافیوں نے آن لائن رجسڑیشن کروا کر بڑی تعداد میں شرکت کی ہیں،فیض اللہ کوریجو نے سائبر کرائم قانون اور اس کے استعمال کے حوالے سے نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس جدید دور میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہر کوئی حسب ضرورت کر رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف سائبر کرائم کی واردات بھی تیز سے ہو رہی ہے۔موبائیل ہیک، انٹر نیٹ کرائم، آن لائن بینکنگ سے جڑے فراڈ اور دیگر کمپیوٹر کی مدد سے کیے جانے والے کرائم دن بہ دن بڑھ رہے ہیں،

ورکشاپ میں صحافیوں کو انٹرنیٹ، واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کی احتیاطی تدابیر کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی۔سائبر کرائم، ہیکنگ، انٹرنیٹ، موبائیل فون اور کمپیوٹر کا صحیح استعمال اور ضروری ہدایات دی،انہوں نے کہا کہ غیر ضروری اپیلکیشن سافٹ وئیر کو موبائیل فون میں انسٹال کرنے سے گریز کریں اور خاص کر خواتین اپنے انفرادی تصاویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے گریز کریں،

انہوں نے کہا کہ جتنے بچے ایک دن میں پیدا ہوتے ہیں اس زیادہ سائبر کرائم ایک دن میں ہورہے ہوتے ہیں،انہوں نے سائبر کرائم کے حوالے سے صحافیوں کو اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم سے روزانہ دس لاکھ افراد لٹ رہے ہیں ہر سیکنڈ میں 14 افراد لٹ رہے ہیں ہر سال 65فیصد اضافی ہو رہا ہے2019 میں 2 ٹریلین ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے،

سائبر کرائم والے ممالک میں امریکہ اور چین سر فہرست ہیں۔پاکستان پہلے بیس ممالک میں شامل نہیں ہے ہر وہ جرم جو کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کے زریعہ کیا جائے سائبر کرائم کہلاتا ہے،آپ کے کمپیوٹر یا موبائل میں گھس کر سیکیورٹی توڑ کر آپ کا ڈیٹا چرا کر یہ کام کیا جاتا ہے،سائبر کرائم کے زریعے ای میل پر دھمکیاں،ہیکنگ،چائلڈ پورن،منی لانڈرنگ،اسلحہ فروخت کی شکلیں عام ہیں،2019ء میں بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہیں آسکی ہے، رواں سال 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں،

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکڑ فیض اللّٰہ کوریجو نے کہا کہ رواں سال سائبر کرائم سیل کو سب سے زیادہ شکایتیں خواتین کو ہراساں کرنے کی موصول ہوئیں جن میں 2136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملیں۔ 2019 ء میں 450 انکوائریز کی گئیں تھیں جبکہ رواں سال 26 افراد کو گرفتار کیا گیا،جبکہ 60 کیسوں میں تفتیش جاری ہے، خواتین کے کیسز ہمارے پاس زیادہ آ رہے،

ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائر یکٹر عبد الغفار نے سائبر قانون2016 کے حوالے سے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبرقانون 2016 ہر پاکستانی شہری پر لاگو ہوتا ہے پاکستان میں متاثر ہونے والے شخص کے مال، کاروبار، جائیداد اور معلومات پر اثر ہونے والا بھی قانون کے دائرے میں آتا ہے،کسی بھی لیپ ٹاپ یا موبائل کھولنے پر بغیر اجازت 3 ماہ قید بغیر ڈیٹا کاپی بلا اجازت 6 ماہ قید 1 لاکھ جرمانہ تخلیقی ڈیٹا کاپی یا نقصان پر 1 سال قید 5لاکھ جرمانہ، ملکی معلومات پر5سال قید 50 لاکھ جرم نفرت انگیز مواد کی تائید و تشریح و تبلیغ پر5سال قید، 1کروڑ جرمانہ،فیک آئی ڈی یا بلا اجازت آئی ڈی پر 3سال قید 50 لاکھ جرمانہ،سم کارڈ بلا اجازت اجراء تین سال قید جرمانہ 5لاکھ،

کمیونیکیشن سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ،غلط معلومات پھیلانے پر 3سال قید 10لاکھ جرمانہ،عریاں تصویر ویڈیو پر 7 سال قید 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں وائرس زدہ کوڈ پھیلانے پر 2سال قید 10 لاکھ جرمانہ آن لائن ہراساں، ناشائستہ زبان،ہیٹ اسپیچ، ریکروٹمنٹ فنڈنگ برائے دہشت گردی بزریعہ انٹرنیٹ پر بھی سزائیں ہیں،میڈیا میٹر فار ڈیمو کریسی کی پروگرام منیجرہجا کامران نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم صحافیوں کے فلاح بہبود ان کی ذمہ داریاں اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیوں کے ساتھ مل کر کام کر تی ہے،انٹر نیٹ فیزکل کورٹ، ایپلی کیشن،کمنٹس اور کنزیومر کے رسائی کو آسان بناتا ہے،ورکشاپ کہ اختتام پر کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران اور سیکرٹری ارمان صابر نے کراچی پریس کلب کی کی جانب سے صحافیوں کیلئے منعقد کی گئی ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،اور کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کی صلاحتوں میں نکھار پیدا کرنا اور صحافیوں کے کیرئیر کو طوالت بخشنا ہے،

ایک صحافی کو ضروری ہے کہ جس کے بارے میں رپو رٹنگ کی جا رہی ہو اس کے بارے سے مکمل آگاہی ہونا ضروری ہیں۔ کراچی پریس کلب سینٹر فار ایکسلنس ان جرنلزم،سی ای جے کے تعاون سے صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے آئندہ بھی اس طرح کی ورکشاپس کا انعقاد کر ے گی،آخر میں کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، سیکرٹری ارمان صابر، خازن راجہ کامران،جوائنٹ سیکر ٹری ثاقب صغیر،گورننگ باڈی کی بینا قیوم اورزین علی نے مہمانوں کو سندھ کی روایتی اجراک، کراچی پریس کلب کی شیلڈ اور ورکشاپ میں شریک شرکاء کو اسناد پیش کئے۔