پروفیسرسحر انصاری کےاعزاز میں تقریب کا نعقاد

355

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل کے ثقافتی انقلاب میں پروفیسر سحر انصاری اردو ادب کا ایسا اثاثہ ہیں جس کا کوئی نعمل البدل نہیں۔ سحر انصاری کی کراچی آرٹس کونسل کے لیے دی جانے والی خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے،

ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ نے پروفیسر سحر انصاری کے اعزاز میں منعقد ہ تقریب ایک شام علم و ادب کی پہچان سحر انصاری کے نام سے کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی سے لے کر اب تک کوئی بھی علمی و ادبی محفل پروفیسر سحر انصاری کے بنا ادھوری ہے،

ہمارے دیگر بزرگ وقت کے ساتھ ساتھ آؤٹ ڈیٹ ہوگئے لیکن سحر انصاری کو تاریخ ہو یا موجود ملکی و عالمی صورتحال ہر موضوع پر مکمل عبور حاصل ہے۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر پیر زادہ قاسم نے پروفیسر سحر انصاری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سحر انصاری ایک بہترین پیش رو ہیں سحر انصاری کو علم و ادب میں نمایاں مقام حاصل ہے،

ان کی ذات اپنے اندر ایک جامعہ کا درجہ رکھتے ہے تقریب کا اہتمام آرٹس کونسل آف پاکستان کی ادبی کمیٹی (شعرو سخن) بہ اشتراک یارانِ نمک دان منظر اکبر ہال میں کیا گیا۔ تقریب کی صدارت محمود شام نے کی۔ جبکہ مہمان خصوصی میں پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم اور مہمان اعزازی مہتاب اکبر راشدی تھے،تقریب میں اظہار خیال کرنے والوں میں خالد معین، ڈاکٹر رخسانہ صباء، ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر، ڈاکٹر شاہدہ حسن، چیئرپرسن یاران نمک دان ڈاکٹر ساجدہ سلطانہ شامل تھے۔شاعر و مصنف اصغر خان کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں کراچی کی تقریباًتمام ادبی کمیٹیوں کی نمائندگی موجود ہے جو پروفیسر سحر انصاری کو خراج تحسین پیش کرتی آئی ہے،

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ادیب ریاض ندیم اور کراچی کی شاعرہ رخسانہ صبا نے پروفیسر سحر انصاری کے لیے اشعار پیش کیے۔ چیئرپرسن ادبی کمیٹی شعروسخن ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر کا کہنا تھا کہ تقریب کے شرکاء کی حاضری بتا رہی ہے کہ آپ سب پروفیسر سحر انصاری سے کتنی محبت کرتے ہیں،

پروفیسر سحر انصاری ہمارے عہد کا علمی و ادبی سرمایہ ہیں۔ معروف صحافی پیرزادہ سلمان کا کہنا تھا کہ میں گذشتہ 24 برس سے صحافت سے وابستہ ہوں ہم جب لکھتے ہیں تو ہماری رپورٹ پروفیسر سحر انصاری کی وجہ سے سج جاتی ہے۔تقریب کی نظامت کے فرائض معروف صحافی خالد فرشوری نے سر انجام دیئے۔