سٹی کورٹ لاکپ پولیس کا صحافی پر تشدد

456

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑے جانے پر سٹی کورٹ لاکپ پولیس آپے سے باہر ، مقامی صحافی کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا مبینہ طور پر رشوت لیکر قیدیوں کو ممنوع سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ، رپورٹر سے موبائل فون چھین کر ویڈیو ثبوت ڈلیٹ کر دیے گئے بعد ازاں دوران کسٹڈی موبائل فون استعمال کرنے والے بااثر ملزم کو کہا گیا کہ رپوٹر پر بلیک میلنگ کا الزام لگائے جس کی باقاعدہ ویڈیو بحکم لوکپ انچارج کورٹ لوکپ میں بنائی گئی۔

جس کے بعد مقامی اخبار کے صحافی کو زدوکوب کیا اور لاکپ انچارج یہ کہنے پر با اثر ملزم کے ہاتھ میں صافی کا موبائل فون دے دیا گیا جس نے پہلے ایک پولیس اہلکار کے موبائل پر ویڈیوز ٹرانسفر کیں، اور اس کے بعد صحافی کے موبائل سے اور اس پولیس اہلکار کے موبائل سے ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا گیا ،تاہم مقامی اخبار کے صحافی کے پاس وہ ویڈیوز محفوظ ہیں جس نے پوچھنے پر بتایا کہ جس وقت بہت زیادہ محبت اور شفقت کے ساتھ سٹی کورٹ لوکپ انچارج لوکپ میں آکر چائے پینے کی دعوت دے رہا تھا تو مجھے شک گزرا کے اسے معلوم ہو گیا ہے کہ میں نے اس کے خلاف چند پیسوں کے عوض عدالتی احکامات کی دھجیاں آڑانے کے ثبوت جمع کرلیے ہیں

جس پر رپورٹر نے بتایا کہ میں نے حفظ ماتقدم کے طور پر کوٹ پولیس لقب میں جانے سے پہلے ویڈیوز چند متعلقہ رپورٹرز کو بھیج کر محفوظ کردیں تھیں، تاکہ بوقت ضرورت کام آ سکیں ،مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے نجی اخبار کے رپورٹر نے بتایا کہ بااثر ملزم اور دیگر ملزمان کی احاطہ عدالت میں پولیس کی سرپرستی میں ہونے والے جرائم اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزیوں کا ویڈیو ثبوت میرے پاس محفوظ ہے جو بوقت ضرورت عدالت میں پیش کر دیا جائے گا ،

نجی اخبار کے صحافی نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف ایڈیشنل آئی جی سندھ ،سپریم کورٹ آف پاکستان ، وزارت داخلہ،سیکرٹری جیل خانہ جات ،ڈی اءجی ایڈمن سے معاملے کی فوری غیرجانبدارانہ تحقیقات کی اپیل کی ہے،اور صحافی کو زدوکوب کرنے ثبوت مٹانے کی کوشش کرنے سٹی کورٹ لاکپ میں حبس بے جا میں رکھنے کے جرم میں بعد از تحقیق ضابطہ قانون کے مطابق مقدمہ درج کرکہ پابند سلاسل کیا جاے۔