مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی کی تحریک کا آغاز ،کل ملک گیر احتجاج ہوگا،سراج الحق

147
راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی سراج الحق آٹا بحران ا ور مہنگائی کیخلاف ریلی سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ عوام کی پیٹھ پر مہنگائی کے کوڑے مارنے والے بے رحم اور بے حس حکمرانوں کے خلاف میدان میں آگئے ہیں ۔ اب مہنگائی یا حکمرانوں کو بھگا کر دم لیں گے ۔ کل بروز جمعہ 24 جنوری کو کراچی سے چترال تک مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کریں گے ۔ جو لوگ گھر نہیں چلاسکتے تھے انہیں ملک پر مسلط کر دیا گیاہے ۔ وزیراعظم کو جہاز میں گھما نے اور ان کا کچن چلانے والے عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈال رہے ہیں ۔ گندم اور چینی پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک آٹے اور چینی کے بحران سے دوچار ہے ۔ حکومت نے لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا اور شوگر مافیا کو تمام اختیارات دے کر بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا ہے ۔ انسان چاند پر جا رہا ہے اور عزت مند پاکستانی صبح سے شام تک ٹرک کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، اگر وزیراعظم اور ان کی بیوی کا گزارا 2 لاکھ میں نہیں ہورہا تو15،20 ہزار کمانے والوں کا گزارا کیسے ہوسکتا ہے ۔مدینے کی ریاست کو بدنام کرنے اور عوام کا خون نچوڑنے والوں کو قبر میں بھی سکون نہیں ملے گا ۔ مدینے کی ریاست کے حکمران، انسان تو انسان ،جانوروں کے بھوکا رہنے کے خیال سے بھی تڑپ جاتے تھے اور اس وقت تک خود نوالہ نہیں لیتے تھے جب تک ریاست کے غریب غربا بھی پیٹ بھر کر نہیں کھا لیتے تھے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے راولپنڈی میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلا ف بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتجاجی مظاہرے سے نائب امیر جماعت اسلامی سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم اور امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کراچی سے خیبر تک سانس لینا بھی مشکل بنا دیا ہے، 15 ماہ میں ایک بھی اچھا کام نہیں کیا گیا جبکہ مہنگائی پر قابو نہیں بلکہ بے روزگاری میں اضافہ کیا، انسان چاند پر جا رہا ہے اور عزت مند پاکستانی صبح سے شام تک ٹرک کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، شوگر اور آٹا ملزمالکان اور آٹا و چینی چور حکومت میں بیٹھے ہوں تو عوام کو سستا آٹا اور چینی کیسے مل سکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ خود حکومتی ارکان اور وزیر اعتراف کرتے ہیں کہ ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں ، سرکاری گوداموں میں وافر مقدار میں گندم موجود ہے مگر پھر بھی غریب کو آٹا نہیں مل رہا ۔ ڈاکٹر عشرت حسین کہتے ہیں کہ ملک میں گڈ گورننس نہیں اور ایف بی آر کے چیئرمین کہتے ہیں کہ کوئی ٹیکس دینے کو تیار نہیں اس لیے سونامی کو ملک پر مسلط کرنے والوں کو بھی سوچنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں 65 لاکھ ٹن چینی پید ا ہوتی ہے اور ہماری ضرورت 55 لاکھ ٹن ہے مگر اس کے باوجود مارکیٹ سے چینی غائب کر کے راتوں رات عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکا ڈالا جاتاہے اور ان ڈاکوئوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اب اس حکومت کو آکسیجن لگا کر بھی زندہ نہیں رکھا جاسکے گا ۔ عوام جھوٹے حکمرانوں کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں ۔ ہم غریب کو حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے ۔ ہم بھوکے بچوں ، مائوں ، بہنوں اور بیٹیوں کا سہارا بنیں گے اور ان کے غم بانٹیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے مہنگائی کم کر کے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش نہ کی تو جھونپڑیوں سے نکل کر لوگ جب حکمرانوں کے محلوں کا گھیرائو کریں گے تو انہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی ۔ پی ٹی آئی حکومت نے 15 ماہ میں ایک بھی ایسا کام نہیں کیا جس پر انہیں شاباش دی جاسکے ۔ حکمرانو ںنے عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ۔ کل بھی پاکستان پر جاگیرداروں کی حکومت تھی اور آج بھی ملک پر لینڈ مافیا شوگر اور ڈرگ مافیا کا راج ہے ۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی، نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم نے کہاکہ حکومت نے اپنے لوگوں کو نوازنے کے لیے آٹے کا بحران پیدا کیا اور غریب کے منہ سے نوالا چھینا ۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور وزیراعظم کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ۔ آٹا 70 ، چینی 80،85 روپے فی کلو مل رہی ہے ۔ عوام آٹے کے لیے قطاروں میں لگنے پر مجبور ہیں ۔ چینی آٹا مہنگا کر کے عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکا ڈالا گیا ۔ حکمرانوں نے عوام کی نیندیں اڑا دی ہیں ۔2 لاکھ 84 ہزار اعلیٰ ڈگری ہولڈرز نوجوان پاکستان چھوڑ گئے ہیں ۔ عوام وزیراعظم سے پوچھتے ہیں کہ گھبرائیں نہ تو کیا خود کشی کر لیں ، بھوکے رہیں یا چرس پی کر سوئیں۔امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر سلیم نے کہاکہ حکمرانوں نے غریب کا چولہا بجھا دیا ہے زرعی ملک میں آٹے کا بحران ہے ۔ وزرا اس گمبھیر مسئلے کا کوئی حل نکالنے کے بجائے عوام کی بے بسی کا تمسخر اڑا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانو ں کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے ۔ ایک وفاقی وزیر کہتا ہے کہ آٹے کا بحران ہے اور دوسرا وزیر کہتاہے کہ کوئی بحران نہیں ۔ حکمرانوں کے پائوں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے اور حکمرانوں کو اقتدار میں لانے والے بھی پریشان ہیں ۔