عراق ،مظاہروں کے دوران 10 ہلاکتیں،88 گرفتار

117
بغداد: حکومت مخالف احتجاج کے لیے مزید قافلے تحریر اسکوائر کی جانب بڑھ رہے ہیں

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری مظاہروں کی نئی لہر میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور 159 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق ہائی کمیشن کی رپورٹ میں بدھ کے روز بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹے ملک میں احتجاج کے حوالے سے انتہائی پُرتشدد گزرے، جن میں 10 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔ جب کہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون میں کم از کم 88 افراد کو حراست میں لے لیا۔ انسانی حقوق ہائی کمیشن کے مطابق مظاہرین نے بغداد، بصرہ، ناصریہ اور دیگر بڑے شہروں کو ملانے والی سڑکیں بند کر رکھی ہیں۔ بغداد میں فضائیہ اسکوائر میں مسلسل تیسرے روز نہ صرف مظاہرین کا دھرنا جاری رہا، بلکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان خوں ریز جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ جنوبی شہروں بصرہ، کربلا اور نجف میں بھی حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ مظاہرین نے پولیس پر سنگ باری اور پیٹرول بموں سے حملے کیے، جب کہ پولیس نے جوابی کارروائی میں مظاہرین پراشک آور گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ خیال رہے کہ عراق میں اکتوبر2019ء کے اوائل سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ 2003ء کے بعد عراق میں کرپشن اور حکومتی بدانتظامی کے خلاف یہ سب سے بڑا احتجاج ہونے کے ساتھ پرتشدد بھی ہے، جس میں اب تک 450 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس دوران عراق کے عبوری وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ ان کا ملک علاقائی اور عالمی سطح پر انتہائی پیچیدہ صورت حال سے دوچار ہے۔