آٹا حکومتی کنٹرول سے باہر‘ 75روپے میں فروخت۔سبزیاں اور دالیں بھی مہنگی

309

لاہور/ پشاور (آن لائن) ملک بھر میں آٹے کی قیمتوں پر کنٹرول نہ پایا جا سکا، کراچی سے گلگت تک آٹا 75 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ شہری مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، پشاور، ہزارہ سمیت بیشتر شہروں میں تنوربند ۔خیبر پختونخوا میں تاجروں نے آٹا بحران کے دوران 10 ارب منافع کمایا، رپورٹ وزیر اعظم کو ارسال کردی گئی۔ آٹا بحران کے ساتھ ہی سبزیوں، دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے گلگت تک آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کا جینا مشکل بنا دیا۔ کئی شہروں میں آٹے کی قیمت 75 روپے کلو تک پہنچ گئی۔ ریلیف سینٹر بھی شہریوں کو ریلیف نہ دے سکے۔ ملتان میں آٹے کے مصنوعی بحران کے سبب عام مارکیٹ میں قلت ہونے پر شہری مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔ حکومتی ایکشن، کارروائیاں سب بے سود، ملک بھر میں آٹے کا بحران برقرار، عوام اذیت سے دوچار ہیں۔ لاہور، فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں آٹا 70 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے، لاہور میں آٹا چند روز میں مزید 6 روپے مہنگا ہوا۔ پشاور اور ہزارہ سمیت بیشتر شہروں میں تنور بند پڑے ہیں ، روٹی کے حصول کے لیے شہری دربدر ہیں۔ حکومت کی جانب سے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امپورٹرز کے مطابق تمام سفری لاگت اور بین الاقوامی گندم کی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے فی کلو درآمدی گندم 45 روپے میں پڑے گی۔ملتان کی عام مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 2400 روپے سے تجاوز کر گئی ہے جس سے دکانوں پر دیسی آٹے کی فی کلو قیمت 64 روپے جبکہ سفید آٹے کی 80 روپے تک وصول کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے تندو مالکان نے بھی سادہ، خمیری اور نان کی قیمت میں 2 روپے تک کا مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے سستا آٹا اور روٹی خریدنا شہریوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص پوائنٹس پر سستا آٹا دستیاب نہیں۔ موجودہ صورتحال میں آٹے کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہونے پر شہریوں کی معاشی مشکلات کافی حدتک بڑھ گئی ہیں۔ دوسری جانب آٹا نایاب ہونے کے ساتھ ساتھ سبزیوں، دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے،قیمتیں عام آدمی کی قوت خرید سے تجاوز کر گئیں۔مہنگائی کی لہر نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی۔چند روز میں دال چنا 170، دال مونگ 172، دال ماش 180، دال مسور135، سفید اور کالے چنے 103 سے 108 روپے فی کلو تک پہنچ گئے، شہری دال کی قیمتیں بڑھ جانے پر سیخ پا ہیں۔جبکہسبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، شملہ مرچ 180، مٹر 200، کریلے 200، مونگرے 140روپے کلو تک پہنچ گئے، ادرک اور لہسن ٹرپل سنچری مکمل کر چکے۔ شہری کہتے ہیں مہنگائی کے باعث دو وقت کی ہانڈی روٹی بھی مشکل ہو گئی۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا میں آٹے کے بحران اور نانبائیوںکی ہڑتال کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعظم کو ارسال کردی گئی ہے، آٹے بحران میں صوبے کے 100تاجروںنے ایک مہینے کے دوران 10ارب روپے سے زاید منافع کمایا ہے آٹے کا بحران ایک محکمہ کی غفلت کے باعث ہوا ہے، ذمے دارذ رائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نانبائی ایسوسی ایشن اور آٹا ڈیلرز یونین کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے جو صوبائی حکومت کو اپنے سربراہوں کی ہدایات پر بدنام کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ کی غلط حکمت عملی ، مجرمانہ غفلت ، ناقص منصوبہ بندی کے باعث صوبے میں آٹے کا بحران پیدا ہوا ہے۔