وزیراعظم بے اختیار ہے تو سارا نظام شتر بے مہار ہوجائیگا‘ عدالت عظمیٰ

442

اسلام آباد( آن لائن )عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم بے اختیار ہوئے تو سارا نظام شتربے مہار ہوجائے گا۔منگل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ بینچ نے کی جس میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دیے۔ دوران سماعت انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس کی بدنیتی کا جوڈیشل کونسل جائزہ نہیں لے سکتی ،ججز کے خلاف مواد اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے اکٹھا کیا جبکہ ادارے اپنے طور پر مواد اکٹھا نہیں کر سکتے، اثاثہ جات یونٹ صرف وحید ڈوگر کی درخواست کو صدر کو بھیج سکتا تھا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل افتخار چودھری فیصلے کے بر عکس ہیں۔رضا ربانی نے بتایا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے ایف آئی اے ایف بی آر اور آئی ایس آئی کو متحرک کرکے مواد اکٹھا کیا۔رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے میں ججز کے خلاف مواد جمع کرنے کے لیے خصوصی اجلاس منعقد ہوئے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے افتخار چودھری کیس میں کئی اصول وضع کیے، جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت کچھ اصول وضع کرے گی۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی میں ایگزیکٹو اور صدر کا کوئی کردار نہیں تو جج کے خلاف انکوائری کا حکم کیسے دے سکتا ہے؟۔ ججز کے خلاف حالیہ ریفرنسز بھی بدنیتی پر مبنی ہیں، اگر اس بات کی اجازت دی گئی تو فلڈ گیٹس کھل جائیں گے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ریفرنس کے مواد کی تصدیق صرف ایگزیکٹیو ہی کرسکتا ہے۔بعد ازاں صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف کی درخواست پر سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ میں 15منٹ میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت دی کہ بدھ کو رشید اے رضوی اپنے دلائل کا آغاز کریں۔