اسرائیلی نوجوان فوج میں شمولیت سے کترانے لگے

394

اسرائیل کے ایک تہائی نوجوان ’دماغی صحت‘ کو بہانہ بنا کر  فوجی خدمات سے انکار کررہے ہیں۔

ایک اسرائیلی اخبار میں رپورٹ لیک ہوئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوجی خدمات سے گریز کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک تہائی اسرائیلی مرد اور 44 فیصد خواتین فوج میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فوج میں شمولیت سے بچنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 2007 میں 25 فیصد ریکارڈ کی گئی اور پھر یہ آہستہ آہستہ 2015 میں 26.9 فیصد سے بڑھ کر 2018 میں 30 فیصد ہوگئی جبکہ گذشتہ سال 2019 میں یہ شرح 32.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی مرد و خواتین میں غلط وجوہات کی بنا پر اسرائیلی فوج میں شمولیت سے بچنے کا رجحان وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ اکثر اسرائیلی فوج میں شامل نہ ہونے کے لیے ذہنی عارضے میں مبتلا ہونے کا بہانہ کرتے ہیں جس کو اسرائیلی فوج کی جانب سے  انتہائی خطرناک عمل قرار دیا جا رہا  ہے۔

اسرائیلی نوجوان فوجی قانون پر انحصار کرتے ہیں جس کے تحت بھرتی ہونے والوں کو طبی یا صحت سے متعلق امور کی بنا پر چھوٹ مل سکتی ہے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق کسی بھی فرد کو جس کی صحت کا معیار 21 پوائنٹس سے کم ہو اسے فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دے دیا جاتا ہے جس کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی مرد و خواتین فوجی خدمات سے کترا رہے ہیں۔

آرمی پرسنل ڈائریکٹوریٹ کے ہیڈ میجر جنرل موتی الموز نے اس معاملے پر ذہنی صحت کا معائنہ کرنے والے افسران کو ایک خط بھیجا جس میں انہوں نے ہر فرد کی ذہنی صحت سے متعلق پیشہ ورانہ اور ذمہ دارانہ معائنوں پر زور دیا۔

اخبار نے ایک اور خفیہ رپورٹ بھی شائع کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی 319ویں فوجی انٹیلی جینس بٹالین کو بہت بڑی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے وہ لڑائیوں میں قدم رکھنے سے قاصر ہے اور فوجی گاڑیوں کی بھی کمی ہے جو سامان کی منتقلی کے لئے استعمال ہوتی ہے۔