اعلی پولیس افسران کی کمیٹی ، انٹرویوز اور امتحانات جبکہ دوسری جانب سفارشی پولیس افسران کو ایس ایچ او تعینات ،

787

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں ایک طرف تو اعلی پولیس افسران کی کمیٹی کے انٹرویوز اور امتحانات پاس کرنے والے کافی پولیس افسران کئی ماہ سے ایس ایچ او لگنے کے منتظر ہیں ِ دوسری طرف کراچی پولیس میں نووارد سفارشی پولیس افسر کو ایک ہی وقت میں دو اضلاع کے دو تھانوں میں ایس ایچ او تعینات کر دیا گیا۔پولیس کے اس اقدام سے پولیس کی خوب جگ ہنسائی ہوئی تاہم پہلے تقرری کرنے والے ایس ایس پی نے اپنے احکامات منسوخ کر دیئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق گز شتہ دوپہر ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راو نے معمول کے ایک حکم نامے کے ذریعے گلبرگ تھانے کے ایس ایچ او رافع خان تنولی کا تبادلہ کر کے ایک انسپکٹر عمران آفریدی کو ایس ایچ او گلبرگ تعینات کر دیا۔اس آرڈر کے تھوڑی دیر بعد ہی کراچی کے ضلع شرقی کے ایس ایس پی تنویر عالم اوڈو کی جانب سے بھی پولیس انسپکٹر عمران خان آفریدی کو ضلع شرقی کے جمشید کوارٹر تھانے میں ایس ایچ او تعینات کر دیا گیا، ایک ہی دن میں ایک پولیس انسپکٹر کے کراچی کے دو مختلف تھانوں میں بطور ایس ایچ او تقرر پر سوشل میڈیا پر کراچی پولیس کی خوب جگ ہنسائی ہوئی اور مختلف واٹس ایپ گروپس پر اس سلسلے میں کافی لے دے ہونے لگی۔

اس دوران گلبرگ کی نسبت اچھا تھانہ ہونے پر عمران نے جمشید کوارٹر تھانے کے ایس ایچ او کا چارج لے لیا جس پر ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راو نے فوری طور پر اپنا تقررنامہ واپس لے لیا۔دلچسپ بات یہ کہ انسپکٹر عمران خان آفریدی کا ماضی میں کراچی میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں، عمران خان آفریدی حیدرآباد پولیس رینج سے محض دو ماہ قبل تبادلہ کرا کر کراچی پولیس رینج میں شامل ہوئے اور مبینہ طور پر پہلے سے طے شدہ سفارشی منصوبے کے تحت ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس لائن میں رپورٹ کی۔انسپکٹر عمران خان آفریدی نے جنوری کے پہلے ہفتے میں ایس ایچ او کی تعیناتی کے لیے کراچی پولیس آفس کے پی او میں درخواست دی، 10 جنوری کو ایس ایچ او کی تعیناتی کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی سربراہی میں اعلی پولیس افسران کی کمیٹی کو انٹرویوز دیا جس میں تمام ڈی آئی جیز نے کراچی پولیس میں نووارد اس انسپکٹر کو ایس ایچ او تعینات کرنے پاس کردیا۔

انسپکٹر عمران احمد آفریدی 11 جنوری کو امتحان میں بھی پاس ہوکر ایس ایچ او کی تعیناتی کے پول میں شامل ہوگئے، ماضی میں ایس ایچ او کی تقرری ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر سے کی جاتی تھی تاہم سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے ایس ایچ او تعینات کرنے کے لیے سفارشی مافیا سے جان چھڑاتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام کے مشورے سے ایس ایچ اوز کے تقرر نامے جاری کرنے کے اختیارات ضلعی پولیس سربراہان کو دے دیئے تھے۔پولیس ذرائع کے مطابق نئے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کی جانب سے انٹرویوز اور امتحانات پاس کرنے کے سلسلے کے بعد کلیئر پولیس افسران کا ایک پول قائم کردیا گیا تھا جس میں شامل پولیس افسران کو کراچی کے تینوں زون کے ساتوں ایس ایس پیز میں سے کوئی بھی اپنے تھانے میں ایس ایچ او تعینات کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور سلسلے میں کے پی او سے کوئی تحریری اجازت یا مشاورت کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی۔

پولیس ذرائع کے مطابق یہی خودمختاری ایک افسر کی بیک وقت دو تھانوں میں تقرری کا سبب بنی۔کے پی او ذرائع کے مطابق آئندہ ایسی غلطی سے بچنے کیلئے اس سلسلے میں ضابطہ بنا دیا گیا ہے۔عمران خان آفریدی اب جمشید کوراٹر تھانے کے ایس ایچ او کے طور پر کام کررہے ہیں لیکن کوشش کے باوجود کراچی پولیس میں نووارد اس انسپکٹر کے لیے پولیس افسران کے انوکھے پروٹوکول کے پیچھے راز کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا۔