پی آئے ای کے سی ای او کی بحالی کی درخواست مسترد

333

سپریم کورٹ نے قومی ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او)ائیر مارشل ارشد ملک کو بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد محمود ملک کو کام سے روکنے کے خلاف اپیل کی سماعت کی،عدالت نے سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی تاہم پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا ہے، سی ای او موصوف پی آئی اے میں خود ڈیپوٹیشن پر آئے، ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای اونے 4 ائیر فورس کے مزید افسران ڈیپوٹیشن پر لیے، 4 ائیر وائس مارشل، 2 ائیرکموڈور، 3 ونگ کمانڈر اور  ایک فلائٹ لیفٹیننٹ کوڈیپوٹیشن پرلیا گیا،  بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا، ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیا گیا تھا۔

جسٹس سجاد نے کہا کہ چیئرمین/سی ای او پی آئی اے کی بھرتی کے اشتہار کا بھی جائزہ لیں گے، دیکھیں گے کہ کہیں ارشدملک کی قابلیت مدنظر رکھ کر اشتہار ڈیزائن تو نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا،شاہین ائیرلائن آپ سے چلی نہیں اور پی آئی اے چلانے چلے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ ذرا خود جاکر پی آئی اے میں سفر کریں، جاکر دیکھیں پی آئی اے کا حال کیا ہے، یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ قوم کی ملکیت ہے، ہم پی آئی اے کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم سی ای او کو کام سے روکنے کے حکم کو معطل نہیں کریں گے ۔عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔