سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو آئی جی کو ہٹانے سے روک دیا،وفاق اور صوبے سے جواب طلب

123

کراچی(نمائندہ جسارت) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو آئی جی سندھ کلیم امام کے تبادلے سے روک دیا‘ آئی جی کو ہٹانے کے صوبائی کابینہ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کردیے اور جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کی مشاورت کے بغیر اگلی سماعت تک آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے نہیں کی جائیں گی ۔ آئی جی سندھ کلیم امام کو آئی جی کے عہدے سے ہٹائے جانے کے سندھ کابینہ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2 سینئر افسران کو ہٹانے سے تنازع کھڑا ہوا‘سندھ حکومت نے وفاق سے آئی جی سندھ کو ہٹانے کی سفارش کی ہے‘صوبائی اور وفاقی حکومت مشاورت سے آئی جی کو بدل سکتی ہیں‘آئی جی کو ہٹانے کے لیے صوبائی حکومت کو ٹھوس وجوہات بتانا ضروری ہے ‘وفاقی حکومت نے فی الوقت آئی جی تبدیل کرنے سے انکار کردیا ہے۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم حکومتوں کے بیچ میں نہیں آرہے مگر مفاد عامہ کا کیس ہے اس لیے سنیں گے ‘جو سولات سامنے ہیں ان کا جواب تو دیں۔ عدالت نے سندھ حکومت کو آئی جی سندھ کلیم امام کے تبادلے سے روکتے ہوئے فریقین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے سندھ حکومت کو قانون کے مطابق وفاق سے مشاورت کرکے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شبیر شاہ نے عدالت کو باور کرایا کہ خلاف قانون کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا اور نہ خدمات واپس اور نہ ہی آئی جی کو ہٹایا گیا ہے جبکہ آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کو واپس کرنے سے متعلق مشاورت جاری ہے۔سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی اے کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کلیم امام سے متعلق کیس کی سماعت سننے آیا ہوں‘ ہم بھی متاثرین میں ہیں ‘ آئی جی سندھ کو نہیں ہٹانے دیں گے، امتیاز شیخ اور سعید غنی پر جو الزامات ہیں ان پرجے آئی ٹی بنانی چاہیے۔