بندوق اپنی کندھا مزدورکا

185

تحریر: محمد اقبال یوسفزئی
گزشتہ دنوں آئی ایل او(ILO)کی مدد سے ایک مزدور تنظیم نے کوئٹہ کے ایک مقامی ہوٹل میں پروگرام کا انعقاد کیا تھا جس کا مقصد مائینز ایکٹ 1923ء کے قانون میں ترمیم تھا۔ پروگرام میں مہمان صوبائی اسمبلی کے ممبران حضرات تھے جن کا تعلق مختلف سیاسی پارٹیوں سے تھا۔ اس پروگرام میں مائینز لیبر کی نمائندگی کا موقع مجھے بھی ملا ترامیم کے حوالے سے فیڈریشن کے ایک نمائندے نے اصلاحات کے لیے تجویز کردہ ترامیم پیش کی خیر تجاویز پیش کرنا اور ان پر قانون سازی کا ہوجانا دونوں الگ الگ باتیں ہے قانون سازی کرنے والے تو ٹھنڈے گرم ایئرکنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر اس مزدور کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں ذرہ برابر بھی نہیں کتراتے کہ جس کی قسمت کا فیصلہ کرنے جارہے ہیں وہ کن مسائل و مشکلات کا شکار ہے اور کس سنگدلی سے حالات وہ قسمت کا مارا کانکن سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیر کر ہزاروں فٹ زیرزمین زندگی اور موت کی کشمکش سے لڑتا ہوا اپنے پیاروں کی کفالت سمیت اس اس ملک کی معیشت میں بھی اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ایسے ایسے حالات میں کسی حادثے کا شکار لاچار کارکن اگر موت سے بچ بھی جائے تو عمر بھر کے لیے معذور کا لفظ اس کی باقی بچی زندگی پر ایک ایسی کاری ضرب لگا دیتی ہے جسے مٹانا اس کی بس کی بات نہیں حکومتی سطح پر ورکرز کے متعلقہ ادارے سمیت مائینز ایکٹ 1923ء میں بھی دوران کام معذور ہونے والے ورکرز کے لیے کوئی ایسا قانون نہیں جس سے وہ اپنی باقی کی بچی زندگی باآسانی گزارسکے۔ مذکورہ بالا تنظیم کی جانب سے بھی تجویز کردہ ترامیم میں معذور کارکنوں کے لیے ایسے کسی قانون سازی کا ذکر نہیں کیا گیا جس سے مزدوروں کا بھلا ہو اور اگر کیا بھی ہوتا تو ہونا کیا تھا پرانے قوانین کی طرح پھر سے نشانہ اپنا اور کندھا مزدور کا ہی استعمال ہونا تھا۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس محاورے نما جملے کی کیا ضرورت تھی تو آپ کی وضاحت کرتا چلوں کہ کانکنوں کو مختلف اداروں کی جانب سے ویلفیئر کیا جاتا ہے جس میں ای او بی آئی (EOBI) جو سیمی گورنمنٹ ادارہ ہے ڈیتھ کمپنسیشن کا ادارہ مائینز ویلفیئر لیبر مین پاور سمیت ورکرویلفیئر بورڈ شامل ہیں یہ تمام محکمے مزدوروں کے ذریعے ہی کمپنی کے مالکان سے کنٹریبیوشن وصول کرتے ہیں جس کی چھوٹی سی مثال ورکرز ویلفیئر بورڈ کی دیتا ہوں اس میں کمی سے ورکروں کے مراعات وابستہ ہیں۔ جہیز فنڈ، اسکالر شپ، سلائی مشینیں، سائیکل، لیبر کالونیوں کی قرعہ اندازی سمیت حج و عمرہ کی قرعہ اندازی ودیگر تمام مراعات تب تک ایک ورکر کو نہیں مل سکتے جب تک کمپنی مال یا علی زمالک ورکر ویلفیئر بورڈ کو پانچ فیصد کنٹریبیوشن ادا نہیں کرتا کنٹری بیوشن مالکان نہ دے اور مراعات ورکرز کو بند کیے جائیں اسے کہتے ہیں (کرے کون اور بھرے کون ) معین مالکان کا بااثر ہونا ان کے لیے معنی خیز نہیں ۔
حقیقی معنوں میں اس کے لیے ایسی قانون سازی ہونا چاہیے کہ حکومتی ادارے /محکمے مائنز اینڈ منرلز اونرز یا کمپنی کے مالکان سے اپنی کنٹریبیوشن FBR/FIA کے ذریعے وصول کرے نہ دینے کی صورت میں محکمہ DMD سے ڈیٹا کلیکٹ رکھے اور کمپنی کی پرمنٹ رہاداری یا لیز الاٹمنٹ کینسل کرنے کا آپشن بھی برویکار لانے کا مجاز ہو تاکہ اس سے ورکرز بری الذمہ ہوکر ورکر ویلفیئر کے اداروں سے بلاتفریق استفادہ حاصل کرسکیں۔