وفاقی وزیر کا الزام‘ ووٹ کو نہیں بوٹ کو عزت دو

471

محمد اکرم خالد
اپنی غیر سنجیدہ سیاست کے ذریعے سستی شہرت کے حامل وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی چینل کے ٹاک شو میں افواج پاکستان کے سروس بوٹ کی نمائش کرتے ہوئے یہ الزام لگا یا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے لیٹ کر چوم کر اس بوٹ کے خوف سے کرایا ہے ساتھ ہی مزید نازیبا زبان کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے ان کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ 35برس سے یہ سیاستدان اس بوٹ کی غلامی کرتے رہے ہیں۔ یقینا وفاقی وزیر کے اس نازیبا رویے سے کسی سیاستدان کی عزت نیلام نہیں ہوئی بلکہ فوج کی ساکھ کو نقصان پہچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے اپنے عمل سے فوج کو دنیا بھر کے سامنے مشکوک بنانے کی کوشش کی ہے۔ ہم اس بات کے بھی منتظر ہیں کہ اس ادارے کا ترجمان آئی ایس پی آر اس بات کا نوٹس کب لیتا ہے کیوں کے غیر سنجیدہ وفاقی وزیر کا یہ رویہ فوج کو مشکوک بنانے اور سیاست میں مداخلت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ تحریک انصاف میں غیر سنجیدہ سستی شہرت حاصل کرنے والوں کی یقینا کمی نہیں ہے یہی وہ غیر سنجیدہ رویہ ہے جس نے حکومت کو نقصان پہنچایا ہے اور اسی رویے کی وجہ سے خان صاحب عوامی مسائل کو حل کرنے میں نااہل ثابت ہور ہے ہیں۔
۱۷ ماہ میں بڑے بڑے دعوے کیے گئے ہر وزیر اپنی وزارت کی کار کردگی کو بہتر بنانے کے بجائے اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے کا راگ الاپتا نظر آیا ہے کبھی کوئی وزیر صحافی کو تھپڑ مارتا ہے تو کبھی کوئی رکن اسمبلی سڑک پر چلتے غریب انسان کو تشدد کا نشانہ بناتا ہے، تو کبھی وزیر اعظم کے رشتے دار
وکلا تحریک میں شامل ہوکر سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتا ہے تو کبھی خود وزیر اعظم اپنی عدلیہ پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ پہلا غیر سنجیدہ اقتدار ہے جس کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے یہ اپنے رویے سے ہی اپنا شکار ہوجائے گا۔ کوئی دو آراء نہیں کہ تحریک انصاف ایک غیر سنجیدہ جماعت کے طور پر سامنے آرہی ہے جب سے یہ پارٹی اقتدار میں آئی ہے تو کبھی حکومتی کار کردگی پر عدالت عظمیٰ برہمی کا اظہار کرتی ہے تو کبھی وزراء کی غیر ضروری اداروں پر تنقید کی وجہ سے توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، تو کبھی کوئی وزیر نیب کی کار کردگی پر سوال اُٹھا کر شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بنے کی ناکام کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ مہنگائی کے ہاتھوں تنگ غریب عوام تو اس حکومت سے مایوس ونا اُمید ہوچکے، اداروں پر الزامات کا یہ غیر سنجیدہ رویہ تو شاید سیاسی جماعتوں میں برداشت کر لیا جائے مگر اقتدار میں رہتے ہوئے ایسے رویے نا صرف ملک و قوم کے لیے خطرناک ہوسکتے ہیں بلکہ ان رویوں سے سیاسی تصادم کا بھی خدشہ جنم لے سکتا ہے۔
۱۷ ماہ سے ہم حکومت سے یہ سنتے آرہے ہیں کہ ادارے ایک پیج پر ہیں افواج پاکستان ہمارے ساتھ کھڑی ہیں اس بات کا کیا مطلب سمجھا جائے کہ کیا آج ملک میں جو معاشی سیاسی دفاعی بحران پیدا ہورہا ہے اس کی ذمے دار حکومت کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان بھی ہے۔ اگر موجود حکومت صبح شام یہ کہتی نظر آتی ہے کہ ادارے ایک پیج پر ہیں اپنی ناکامی نااہلی کا ذمے دار اداروں کو ٹھیراتی ہے حکومت کے اس غیر سنجیدہ رویہ پر ادارے خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں تو پھر وفاقی وزیر فیصل واوڈ کا افواج پاکستان کے سروس بوٹ پر الزام درست ثابت ہوگا اور اگر یہ تاثر درست نہیں ہے تو پھر آئی ایس پی آر کو فوری طور پر اپنی وضاحت قوم کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ نالائق سیاستدان اپنے ذاتی مفادات میں اداروں کو متنازع بنانے کی ہمیشہ کوشش کرتے رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ماضی اور موجودہ حکومتیں ہمیشہ اپنے اقتدار کے استحکام کی خاطر اداروں کو متنازع بناتی رہی ہیں جس کا یقینا اب خاتمہ ہونا چاہیے کیوں کہ ان نااہل نالائق سیاستدانوں نے ہمیشہ عوامی مسائل کو بھی اداروں کے ساتھ جوڑ کر عوام کے دلوں میں بھی اپنے اداروں کے لیے نفرت کے بیج بوئے ہیں اور عوامی مسائل میں ان ہی اداروں کو رکاوٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر فیصل واوڈ نے جو غیر مناسب حرکت میڈیا پر انجام دی اس سے دنیا میں یہ تاثر یقینا گیا ہوگا کہ پاکستان کی سیاست میں فوج کا اہم کردار موجود رہا ہے ساتھ ہی جب ایک وفاقی وزیر ٹی وی ٹاک شو میں بیٹھ کریہ فرمائے کہ یہ جوتا
اس لیے چمک رہا ہے کہ اس کو زبان سے چمکایا گیا ہے یہ وہ غیر سنجیدہ رویہ، وہ نازیبا زبان ہے جس نے پاکستان اور اس کے اداروں کو دنیا میں رسوائی کی جانب دھکیلا ہے۔
وزیر فاقی وزیر فیصل واوڈ جو ایک غیرذمے دار انسان ہیں، اپنی دولت کی بنیاد پر ایک وفاقی وزیر بنادیے گئے ہیں جو کراچی کی سڑکوں پر کبھی اسلحہ لہراتے ہوئے بڑی بڑی قیمتی گاڑیوں کی سرکاری پروٹوکول کے ساتھ نمائش کرتے رہے ہیں جو اپنے انتخابی حلقے سے مفرور ہیں ان کا انتخا بی حلقہ مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے مگر یہ حضرت وہاں جانا اب اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں یقینا خان صاحب کے اقتدار کو اور تحریک انصاف کو ایسے غیر سنجیدہ لوگوں کے ہوتے ہوئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔ ساتھ ہی میڈیا جو اس ملک کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے ان کو بھی اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ ا پنے پروگراموں میں سنجیدہ لوگوں کو مدعو کریں ریٹنگ کی دوڑ میں غیر سنجیدہ افراد کو مدعو کر کے اپنے ادارے اپنے ملک اور اس کے اداروں کی تذلیل کرنے والوں سے گریز کریںجو ملک و قوم کی تذلیل کا سبب بنتے ہیں۔ ہم اُمید رکھتے ہیں کہ سب سے پہلے تو افواج پاکستان کے ترجمان آئی ایس پی آر کو وفاقی وزیر کے اس غیر مناسب رویے اور سرکاری فوجی بوٹ کی نمائش کرتے ہوئے اس کو سیاست میں مداخلت کے ساتھ جوڑے جانے کا نوٹس لیا جائے گا اور ساتھ ہی وزیر اعظم اپنے جیالے وزیر کی اس حرکت پر ایکشن لیں اگر کسی بھی جانب سے ایسا نہ کیا گیا تو عوام میں اور دنیا میں اس آرمی سروس بوٹ کا غلط تاثر جائے گا جو شاید ملک و قوم کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔۔۔