مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزراء کے دورے کے باعث پابندیاں مزید سخت

174

سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام نے بھارتی وزراء کے ایک گروپ کے دورے کے موقع پر پہلے سے محصور وادی کشمیر اورجموں خطے کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی کے نام پرپابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق علاقے میں مسلسل 168ویں روز بھی جاری فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی معطلی کے دوران لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبورکیا گیا اور گاڑیوں کی نقل وحرکت پر پابندی عاید کی گئی۔ جموںوکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ نے ایک بیان میں بھارتی وزراء کے نام نہاد ورہ کشمیرپر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی نے انتخابات سے پہلے ماحول کو اپنے حق میںکرنے کے لیے یہ ڈراما رچایا ہے۔ دریں اثناء انٹرنیٹ سروس کی جزوی بحالی کے بارے میں قابض حکام کے اعلانات محض دھوکا ثابت ہوئے ہیں کیونکہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس بات کی خود تصدیق کی ہے کہ وادی کشمیر کے سری نگر ، بڈگام ، گاندربل ، بارہمولہ ،اسلام آباد ، کولگام ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ مکمل طورپرمعطل ہے۔ بھارتی شہرحیدرآباد میں سینکڑوں کشمیری طلبہ نے حیدرآباد یونیور سٹی کے باہر جمع ہوکرمقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر اور مسلسل لاک ڈائون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جموںوکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن سے وابستہ طلبہ نے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا دیا اوراس موقع پرانقلابی اشعار پڑھے اور نعرے بلند کیے۔ جموںوکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر حدیف نثار نے اس موقع پر کہا کہ یہ احتجاج ان بہت سی ناانصافیوں کے خلاف ہے جو بھارتی حکومتیں کشمیریوں کے ساتھ مسلسل کرتی آئی ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنمائوںمحمد فاروق رحمانی ، عبدالمجید ملک اور کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سیدنے اپنے الگ الگ بیانات میں بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کے بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کشمیر ی بچوںکو نام نہاد حراستی کیمپوں میں نظربند کرنے کے لیے کہا تھا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زوردیا کہ وہ بھارتی جنرل کے بیان کا نوٹس لیں۔