اخبارات شدید مالی بحران اور بقاء کے مسائل سے دوچار ہیں،اے پی این ایس

347
کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے اشتہارات کی پالیسی کے حوالے اے پی این ایس سندھ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف اخبارات کے نمائندے شریک ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اے پی این ایس کی سندھ کمیٹی نے وفاقی حکومت کی طرف سے اشتہارات کی مرکزیت پر مبنی پالیسی کے نفاذ کی شدید مذمت کی ہے جس کے باعث اخبارات خصوصاً سندھ کے اخبارات شدید مالی بحران اور بقاء کے مسائل سے دوچار ہیں۔چیئرمین سندھ کمیٹی جاوید مہر شمسی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس نے ایک قرار داد میں کہا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ہر آنے والی حکومت ایسے منصوبے اور پالیسیا ں وضع کرتی ہے جن کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول اور محدود کیا جاسکے۔ جن کو میڈیا کے تمام اداروں نے یکسر مسترد کردیا تھا حال ہی میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے دوبارہ مرکزیت پر مبنی پالیسی جاری کی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کے تمام اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعے جاری کیے جائیں ۔مزید براں اشتہار جاری کرنے والے تمام محکموں اور اداروں کو اپنی ضرورت کے مطابق میڈیا کا تعین کرنے کے حق کی نفی کردی گئی ہے۔جنرل ایوب کے دور کی وضع کردہ پالیسی پر مبنی اس پالیسی کے نتیجے میں تمام وزارتوں اور خود مختار اداروں کی فیصلہ سازی کا عمل چند افراد کے ہاتھوں میں مرتکز ہو گیا ہے اور ان اداروں کی خودمختار سرگرمی ختم کردی گئی ہے۔اس پالیسی کے نفاذ سے اخبارات خصوصاً صوبہ سندھ سے شائع ہونے والے اخبارات کو وفاقی اشتہارات کا اجرء عملاً ختم ہوگیا ہے ۔مزید براں علاقائی اخبارات کے لیے مختص کوٹے پر عمل درآمد بھی ختم کردیا گیا ہے۔سندھ کمیٹی کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اس پالیسی سے محکموں کو اپنے طور پر منتخب کردہ میڈیا کے ذریعے ابلاغ کی آزادی کی نفی ہوگی، سندھ کمیٹی میڈیا کی آزادی اظہار کو حکومت کے تابع کرنے کی ہر کوشش کو یکسر مسترد کرتی ہے کیونکہ اس پالیسی کو میڈیا کوکچلنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔سندھ کمیٹی نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا حکم جاری کریں تاکہ ملک میں ایک آزاد اور خودمختار میڈیا کی ترویج ممکن ہوسکے۔ اجلاس میں سرمد علی(سیکرٹری جنرل)،جاوید مہر شمسی (چیئرمین سندھ کمیٹی)،یونس مہر(وائس چیئرمین)، قاضی مصطفی اسد عباسی(روزنامہ عبرت)،حسن اکبر (ڈان)،بلال فاروقی(روزنامہ آغاز)،رفیق احمد پیرزادہ(روزنامہ پاک سندھ)،نجم الدین شیخ( روزنامہ دیانت)، محمد سلیم (روزنامہ سندھ سجاگ)، علی بن یونس (روزنامہ بیوپار)،فیصل شاہ جہاں (روزنامہ جدت کراچی)،ممتاز علی پھلپھوٹو(روزنامہ عوامی پرچار ) ،سیدطاہراکبر(روزنامہ جسارت) ، مختار احمد عاقل (روزنامہ فرض)،اقبال حسین تونیو(روزنامہ جنگ)، حسینہ جتوئی (روزنامہ مومل)، نصیر احمد(روزنامہ سروان ) اور عمران کورائی (روزنامہ واکا) نے شر کت کی ۔