سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر غور سنگین صورتحال کا اعتراف ہے،وزیراعظم

108
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کشمیر سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلا س کی صدارت کررہے ہیں،آرمی چیف بھی شریک ہیں

اسلام آباد ( آن لائن+صباح نیوز ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سلامتی کو نسل کا مقبوضہ کشمیر پر غور سنگین صورتحال کا اعتراف ہے،مسئلہ کشمیر پر بحث کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازع معاملہ ہے اور سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک اخلاقی و سفارتی مدد جاری رکھیں گے۔علاوہ ازیں پاکستان نے 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر پورے قومی جوش و خروش اورجذبے سے منانے کا اعلان کردیا۔ 5فروری کے حوالے سے سیاسی و عسکری قیادت کاغیر معمولی اجلاس ہواجس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، معاون خصوصی معید یوسف ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ، سیکرٹری خارجہ اور دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے تمام پہلوئوں کاجائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے165 دن سے 80 لاکھ کشمیریوں کے محاصرے اور9لاکھ قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کی گئی ۔ اجلاس میں قراردیا گیا کہ بی جے پی حکومت کے جارحانہ عزائم کی وجہ سے خطے کی امن و سلامتی کو خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری معصوم کشمیریوں کو بھارتی جبرواستبداد سے نجات دلانے کے لیے نتیجہ خیز اقدام اٹھائے۔ ادھر ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار پربریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ سلامتی کو نسل کا اجلاس پاکستان کی درخواست پر ہو رہا ہے ،ویٹو ممالک نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں ،افغانستان سے فوج کا انخلاء اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی سمیت تمام بڑے مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے ۔ عائشہ فاروقی نے مزید کہا کہ 10 ہزار پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے پاکستانی سفارتخانوں کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔